واشنگٹن(ایجنسیاں): امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج ایک یادگار تقریب میں 47 ویں صدر کے طور پر حلف لے لیا۔امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ سے حلف لیا۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے۔حلف برداری کی تقریب میں سابق صدور بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، جارج بش اور ان کی اہلیہ اور بارک اوباما بھی شریک تھے۔قبل ازیں، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اہلیہ کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچے تھے جہاں جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا تھا ۔
اس سے قبل گزشتہ برس اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "خدا نے مجھے امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے لیے بچایا ہے”۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "انتخابات نے مجھے ایک خوفناک دھوکہ دہی کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے”۔اُن کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اُن کا یقین اور اعتماد واپس لوٹانا ہے۔ اُن کی دولت، جمہوریت اور درحقیقت اُن کی آزادی اُنہیں واپس دینی ہے۔ یہ وہ لمحہ جب امریکہ کا زوال ختم ہو چکا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اُٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ آج سے امریکہ کے سنہری دور کا آغاز ہو گیا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس دن سے آگے، ہمارا ملک ترقی کرے گا اور پوری دنیا میں ایک بار پھر عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز ایمیزون، گوگل، ایپل، میٹا اور ‘ٹیسلا’ کے سربراہان بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شریک ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیر ایلون مسک کے علاوہ ‘گوگل’ کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی اور ‘ایمیزون’ کے مالک چیف بیزوس بھی تقریب میں شریک ہیں۔ ‘ایپل’ کے سی ای او ٹم کک اور ‘فیس بک’ کے مالک مارک زکربرگ بھی کیپٹل ہل میں موجود ہیں۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تقریب حلف برداری سے قبل وہائٹ ہاؤس میں سابق صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی۔ تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے سبکدوش صدر جو بائیڈن اور ڈونالڈ ٹرمپ ایک ساتھ وائٹ ہاؤس سے ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر کیپیٹل ہل پہنچے۔
اپنے پہلے خطاب میں ایک بار صدر ٹرمپ نے پاناما کینال واپس لینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پاناما کینال کبھی واپس نہیں دینی چاہیے تھی۔اُن کا کہنا تھا کہ صدر جمی کارٹر کی طرف سے 1977 میں دستخط کیے گئے معاہدے کی روح کی خلاف ورزی کی گئی تھی جس میں 1999 میں نہر کا کنٹرول چھوڑ دیا گیا تھا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاناما کینال سے گزرنے کے لیے امریکی بحری جہازوں سے اوور چارجنگ کی جاتی ہے جو غیر منصفانہ ہے۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ چین، پاناما کینال کو آپریٹ کر رہا ہے۔جو بائیڈن اورڈونالڈ ٹرمپ اپنی بیگمات کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں روایتی چائے پر ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس پہنچنے پر جو بائیڈن اور ان کی بیگم نے ٹرمپ کا استقبال کیا۔ بائیڈن نے ٹرمپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’گھر واپسی پر خوش آمدید۔‘
صدر ٹرمپ نے اپنے انوگوریشن ڈے کو ‘لبریشن ڈے’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ صدارتی انتخابات کو امریکی تاریخ کے سب سے نتیجہ خیز انتخابات کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں امریکہ کے خلائی مشن کو آگے بڑھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ "میں امریکی خلا بازوں کو خلا میں بھیجا چاہتا ہوں۔ ہم ستاروں کا کھوج لگائیں گے، ہم مریخ میں اپنا پرچم لگائیں گے۔”
امیگریشن پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ، میکسیکو بارڈ پر ایمرجنسی لگانے کا بھی اعلان کیا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے اس اعلان پر ری پبلکن ارکان اور سوئنگ ریاستوں کے بعض ڈیمو کریٹک ارکان نے بھی تالیاں بجائیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس انتخابی وعدے کو بھی دہرایا جس کے تحت امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے تاریخ کی بڑی مہم شروع کی جائے گی۔