علی گڑھ(پریس ریلیز): علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ دینیات سنی کے زیر اہتمام قرآنیات پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کی اختتامی نشست کی صدارت پدم شری پروفیسرحکیم سیدظل الرحمن نے کی۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن پر ہر دور میں کام ہوا اور آج ضرورت اس بات کی ہے کہ علوم قرآنی پر تخصصات کے شعبے قائم کیے جائیں جن میں شیخ التفسیر اور شیخ القراء ہوں۔
فیکلٹی دینیات کے ڈین پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم ہمارے پاس ایک عظیم امانت ہے جس کو دنیائے انسانیت تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ کتاب آج بھی زندگیوں میں انقلاب پیدا کرسکتی ہے۔
مہمان خصوصی پدم شری پروفیسراخترالواسع نے کہا کہ قرآنیات کے تمام علوم وفنون کو پڑھنے پڑھانے کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ ہم سب منشاء الٰہی کو سمجھنے والے بن جائیں اور اہل علم میں دوسروں کے کام کے باوجود خود اس کی کوشش کرنا بہت عام بات ہے اس سے کسی کی تحقیر نہیں ہوتی، ورنہ مولانا اشرف علی تھانوی کے ترجمہ قرآن کے بعد شیخ الہند کو ترجمہ لکھنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ انھوں نے کہا کہ فقہ کی اساس اورمصدروماخذ قرآن کریم ہے اورفقہی اختلاف یقینا باعث رحمت ہے کیونکہ یہ اختلافات ہی اسلامی شریعت کی وسعت پسندی اورگنجائش کی علامت ہیں جس کی وجہ سے مختلف حالات میں اسلام پر عمل پیرا ہونا ممکن ہوتا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہندوستان کی وہ واحد یونیورسٹی ہے جس کا بانی خود مفسرقرآن تھاجس نے تفسیر میں عقلیت کی بنا ڈالی۔
مہمان اعزازی پروفیسر بصیر احمد خاں، سابق نائب شیخ الجامعہ، اگنو نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن کے پیغامات میں سب سے اہم توحید کا پیغام ہے، ہم کو سب سے زیادہ اس پہلو پر بات کرنی چاہیے ، قرآن کو سمجھنے ، پڑھنے، عمل کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے والا بننا چاہیے ۔
بنگلہ دیش سے تشریف لائے ہوئے مہمان اعزازی ڈاکٹر ہارون رشید نے کہا کہ برصغیر میں بنگلہ دیش کے مفسرین اور اسکالرس کی بھی قرآنی خدمات ہیں جن پر بات کرنے کیلئے مستقل ایک سیمینار کی ضرورت ہے ۔ اس سیمینار میں پڑھے گئے مقالے یکساں طور پر عوام وخواص کیلئے بے حدمفید ہوں گے۔
ویمنس کالج کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شائستہ پروین ، پروفیسر مفتی زاہد علی خاں، سابق صدر شعبہ دینیات سنی، پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی، پروفیسر محمد راشد، ڈاکٹرعبیداقبال عاصم،عالیہ یونیورسٹی سے عابد حسین اورشعبہ کے ریسرچ اسکالر مہتاب عالم نے سیمینار سے متعلق اپنے تاثرات پیش کیے۔
سیمینار کے کنوینر پروفیسر محمد سلیم قاسمی نے تفصیلی رپورٹ پیش کی اورسیمنیار کے ڈائریکٹر پروفیسرمحمد حبیب اللہ قاسمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔اس نشست کی نظامت ڈاکٹر ندیم اشرف نے بخوبی انجام دی ۔
اختتامی نشست سے قبل سیمینار کی چھٹی نشست ہوئی ، جس کی صدارت پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی نے کی جس میں پروفیسر مفتی زاہد علی خاں، پروفیسر سمیع اختر، ڈاکٹر شائستہ پروین ، ڈاکٹر اشہد جمال ندوی، ڈاکٹر محمد زبیر، ڈاکٹر محمد عامر، ڈاکٹرعبدالماجد، حشیم الدین، یاسمین رفیق، مرشدہ عثمانی، صالحہ پروین، سیف اللہ رحمانی، محمد صالح، محمدکیف رضااورشمش تبریز نے اپنے اپنے مقالے پڑھے۔ اس نشست کی نظامت ڈاکٹر محمد عاصم نے کی۔












