نئی دہلی، 13 دسمبر (یو این آئی) لوک سبھا میں آئین پر بحث کے دوران جسٹس لویا کی موت سے متعلق ترنمول کانگریس کی رکن مہوا موئترا کے متنازعہ ریمارکس پر حکمراں پارٹی ناراض ہوگئی اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے محترمہ موئترا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو دو بار ملتوی کرنا پڑا محترمہ موئترا آئین کے 75 شاندار سال مکمل ہونے کے موقع پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لے رہی تھیں اور انہوں نے حکومت پر ہر محاذ پر ناکام ہونے اور ملک کو بدحالی کی طرف لے جانے کا الزام لگایا۔ اسی سلسلے میں انہوں نے جسٹس لویا کی موت کے حوالے سے متنازعہ ریمارکس دیے۔ اس پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشی کانت دوبے نے اعتراض کیا اور کہا کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ نے مکمل طور پر نمٹا دیا ہے اور اس میں کچھ غلط نہیں پایا گیا ہے، اس کے باوجود محترمہ موئترا جھوٹے الزامات لگا رہی ہیں۔
اس پر اسپیکر اوم برلا نے بھی مذکورہ رکن کو روک دیا کہ وہ اس طرح سے عدلیہ کے فیصلے پر غیر ذمہ دارانہ بات نہ کریں۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ انہوں نے محترمہ موئترا کی بات پرامن طریقے سے سنی حالانکہ یہ قابل اعتراض تھا۔ وہ بتائیں کہ ان کی سوچ کیا ہے لیکن انہوں نے جسٹس لویا کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ یہ طے شدہ معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی بینچ نے اس پر غور کرنے کے بعد واضح کیا کہ یہ قدرتی موت ہے۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ اسپیکر نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے لیکن ایوان میں کارروائی پر بھی غور کیا جائے گا اور مناسب کارروائی کی جائے گی ۔ وہ (محترمہ موئترا) بچ نہیں پائیں گی۔ یہ بہت غلط روایت ہے۔وزیر پارلیمانی امور کے بیان کے بعد حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں کے لوگوں نے بحث شروع کر دی۔ اس پر اسپیکر مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی آدھے گھنٹے کے لیے ملتوی کر دی۔
شام 5 بجکر 53 منٹ پر کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن کی جانب سے ایک بار پھر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ بی جے پی کے مسٹر جگدمبیکا پال نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر دلیپ سائکیا نے کہا کہ ایوان صبح سے ٹھیک چل رہا تھا لیکن اب اپوزیشن اسے چلنے نہیں دے رہی ہے۔ جب ہنگامہ نہ رکا تو انہوں نے شام 6.15 بجے تک کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔