واشنگٹن: امریکا کی حکومت جہاں ایک طرف غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کی دامے درمے سخنے حمایت کر رہی ہے وہیں امریکا کی اہم شخصیات غزہ کی پٹی کے جنگ سے متاثرہ بچوں کی بہبود کے کے لیے عطیات جمع کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ کے بچوں کے لیے امداد جمع کرنے والوں میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی سوتیلی بیٹی بھی شامل ہیں۔امریکی ماڈل ایلا ایمہوف امریکی یہودی وکیل ڈگ ایمہوف کی بیٹی ہیں۔ ایمہوف ہیرس کے شوہر ہونے کی وجہ سے امریکا میں ” مرد ثانی ” قرار دیے جاتے ہیں۔ ایلا ڈگ کی پہلی بیوی کی اولاد ہیں۔
ڈگ ایمہوف کی صاحب زادی 24 سالہ ایلا نے انسٹاگرام پر اپنے 316,000 سے زیادہ فالورز کے ساتھ ایک لنک شیئر کیا۔ یہ فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ، یا "فلسطین چلڈرن ریلیف سوسائٹی” کا لنک ہے۔ اس کا مقصد اس وقت غزہ کے بچوں کے لیے 20 ملین ڈالر کے عطیات جمع کرنا ہے۔امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطالعے سے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو معلوم ہوا کہ یہ فنڈ پہلی بار ریاست اوہائیو کے شہر کینٹ میں 1991ء میں قائم کیا گیا تھا۔ آج اتوار کی صبح تک فنڈ نے 19 ملین دو لاکھ ڈالر جمع کیے ہیں۔ انہیں اپنے ہدف کے لیے صرف 8لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔
دو ہفتے پیشتر شروع ہونے والی مہم کے آغاز میں فنڈ کا مقصد صرف 8 ملین جمع کرنا تھا۔ اس خبر سے منسلک ایک ویڈیو میں اس کی وضاحت بھی سنی جا سکتی ہے لیکن اس نے عطیات کا حجم 10 ملین ڈالر کا ہدف بڑھا دیا تھا۔ جیسے جیسے غزہ میں جنگ زور پکڑنے لگی اس فنڈ میں عطیہ دینے والوں کی تعداد بھی بڑھتی چلی گئی۔ اب اس کا ہدف 20 ملین ڈالر ہے جو پورا ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی طرف سے گذشتہ روز شائع ہونے والی عطیات کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن کانگریس مین جیف وان ڈریو نے اس مہم پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم غزہ کے جنگ زدہ بچوں کے لیے نہیں بلکہ حماس کے لیے ہے، کیونکہ آخر کار یہ عطیات حماس ہی کے ہاتھ لگیں گے۔انہوں نے کاہ کہ کملا ہیرس کی سوتیلی بیٹی نے جو کچھ کیا اسے مجھے "تشویش ہے اور میرے لیے یہ قابلِ نفرت ہے۔ سچ پوچھیں تو میں ایک طرح سے حیران ہوں۔ یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ کیونکہ اس طرح کی امدادی رقم غزہ میں حماس ہی کے ہاتھ لگے گی۔ عطیات ان بچوں تک نہیں جائیں گے جنہیں ان کی ضرورت ہے بلکہ یہ رقم حماس کو ملے گی‘‘۔