نینی تال، 14 دسمبر (یو این آئی) اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعرات کو جاری اپنے اہم فیصلے میں ریاستی حکومت کو راحت دیتے ہوئے دریاؤں سے ڈریجنگ پالیسی کے تحت کان کنی کے لیے مشینوں کے استعمال کی اجازت دے دی۔
عدالت نے حکومت کو کان کنی کے نام پر چلنے والے جنگل راج کے خلاف زبانی طور پر تنبیہ کی اور غیر قانونی کانکنی کو روکنے اور اس کی نگرانی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت کے اس فیصلے سے ریاستی حکومت کو بڑی راحت ملی ہے۔ اس سے قومی اہمیت کے منصوبوں کی تعمیر میں حائل ایک بڑی رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ریل وکاس نگم اور ریاستی حکومت کا مطالبہ مان لیا۔
آج قائم مقام چیف جسٹس منوج کمار تیواری اور جسٹس وویک بھارتی شرما کی ڈبل بنچ میں ریاستی حکومت اور ریل وکاس نگم کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
ریل وکاس نگم کی طرف سے داخل کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے دریاؤں کے کناروں پر ڈریجنگ کے لیے مشینوں کے استعمال پر پابندی کے سبب ریاست میں چلائے جا رہے قومی اہمیت کے پراجیکٹس لٹک رہے ہیں۔
دوسری طرف ایڈوکیٹ جنرل ایس این بابولکر اور چیف اسٹینڈنگ ایڈوکیٹ سی ایس راوت نے ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے کہا کہ کان کنی اور ڈریجنگ کان کنی میں فرق ہے۔ دونوں کے لیے مختلف پالیسیاں اور قواعد بنائے گئے ہیں۔
ڈریجنگ کے دوران نکالی گئی معدنیات کو قومی اہمیت کے منصوبوں کی تعمیر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مشینوں کے استعمال کے بغیر ڈریجنگ ممکن نہیں۔ دستی کان کنی کے لیے مزید کارکنوں کی ضرورت ہوگی جو ممکن نہیں ہے۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس نے غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) تشکیل دیا ہے۔ اس کے تحت ریاستی اور ضلعی سطح پر دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ مائننگ کمپنیوں اور ایجنسیوں کے لائسنس منسوخ کرنے، سیکیورٹی منی ضبط کرنے اور انہیں بلیک لسٹ کرنے کا بھی انتظام ہے۔
درخواست گزار مشینوں کے خلاف کوئی ٹھوس حقائق پیش نہیں کر سکے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ریل وکاس نگم کی مداخلت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اپریل 2024 میں سماعت کی تاریخ مقرر کردی۔
خیال ر ہے کہ 19 دسمبر 2022 کو ہائی کورٹ نے گگن پراشر بنام ریاستی حکومت کے معاملے میں ایک حکم جاری کیا تھا، جس میں ندی کے کناروں سے ڈریجنگ کے تحت کان کنی کے لیے مشینوں کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت کو کئی مسائل کا سامنا کرنا شروع ہو گیا۔ ندیوں کا بہاؤ رک جانے سے سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ اس کے علاوہ قومی اہمیت کے بڑے منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
اس کے بعد ریاستی حکومت اور ریل وکاس نگم کی طرف سے 19 دسمبر 2022 کے حکم میں ترمیم کرنے اور مکینیکل استعمال پر سے پابندی ہٹانے کے لیے الگ الگ درخواستیں دائر کی گئیں۔