جاکارتا(ایجنسیاں):ہفتہ کی رات انڈونیشیاء میں ایک فٹ میچ کے دوران پیش آئے تشدد کے واقعات میں کم ازکم 174افراد کی موت ہوئی ہے۔ مرنے والوں میں بچے اورپولیس عہدیداران شامل ہیں۔ انڈونیشیاء کے ایسٹ جاوا صوبے کے شہر ملنگ کے کانجوروہان اسٹیڈیم میں یہ میچ کھیلا جارہا تھا۔ڈیلی اسٹار کی خبر ہے کہ آبامیدان پر روایتی مخالف پیرسا بئے کے ہاتھوں اریما فٹبال کلب کی شکست کے سبب بڑے تعداد میں اس کے حامی میدان پر اتر گئے اورتشدد پھوٹ پڑا‘ 100سے زائد فٹ بال شائقین کے دو پولیس افسران کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ سوشیل میڈیا پر ایسی کئی تصویریں رونماہوئی ہیں جس میں مداحوں کوحصار توڑ کر میدان سے باہر بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیاہے‘ کیونکہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے موقع پر آنسو گیس کا استعمال کیاتھا۔ ڈیلی اسٹار کی خبر کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ فٹ بال کے میدان پرافرتفری ختم ہونے کے بعدسڑکوں پر بھگدڑ کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔
اتوار کی دوپہر کوایسٹ جاوا کے گورنر ایمل دردک نے مقامی میڈیا کوبتایاکہ کم ازکم174لوگ بھگدڑ میں مرے گئے ہیں۔دیگر سرکاری عہدیداروں کے ذرائع نے تعداد کو129اور182کے درمیان کی ہے۔ مشرقی جاوا کے پولیس سربراہ نیکو افینٹا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں 2 پولیس اہل کار بھی شامل ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 34 افراد اسٹیڈیم کے اندر ہلاک ہوئے، جو بھگدڑ مچنے کے دوران روندے جانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
افینٹا کا مزید کہنا تھا کہ انڈونیشیا پریمیئر لیگ میں پریسیبیا نے اریما کو دو کے مقابلے میں تین گولوں سے شکست دی۔ ان کے بقول اریما کو کبھی ایسی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا لہذا اریما کے سپورٹرز جو کہ اریمانیا کہلاتے ہیں، اریما کے کھلاڑیوں اور ٹیم کا پیچھا کرتے گراؤنڈ میں داخل ہو گئے۔ پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہل کاروں نے اریما کے سپورٹرز کو اسٹینڈز میں بھیجنے کی کوشش کی تاہم ان کی بات نہ مانی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ لوگ ایک دم کیوں مشتعل ہو گئے اور آخر کار انہوں نے پولیس پر بھی حملہ کر دیا۔ جس کے بعد پولیس کو ہجوم پر آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔رپورٹس کے مطابق دونوں ٹیموں کے سینکڑوں سپورٹرز آنسو گیس سے بچنے کے لیے دروازوں کی طرف بھاگے تاہم ان میں سے چند سپورٹرز کا دم گھٹ گیا اور کچھ روندے گئے۔ بھگدڑ میں زخمی ہونے والے سینکڑوں زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بہت سے زخمی راستے میں جب کہ کچھ دوران علاج دم توڑ گئے۔مشتعل ہجوم نے پولیس کی 13 گاڑیوں اور ٹرکوں کو بھی نظر ِآتش کیا۔ انڈونیشیا کی پولیس کے ترجمان دیدی پراسیٹیو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک خصوصی ٹیم جکارتہ سے مشرقی جاوا کے علاقے مالنگ جائے گی تا کہ مقامی پولیس کو امداد فراہم کی جا سکے۔ پراسیٹیو کا کہنا تھا کہ مشرقی جاوا خطے کی پولیس میچ کے منتظمین نیو انڈونیشیئن لیگ اور دیگر ریاستی تنظیموں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پولیس کی ٹیم مشرقی جاوا کی پولیس کو بیک اپ سپورٹ دینے بعد از دوپہر روانہ ہو گی۔ تا کہ متاثرین کی شناخت کی جا سکے اور اسپتالوں میں زیر علاج سینکڑوں کو طبی امداد مہیا کی جا سکے۔
انڈونیشیا کے وزیر برائے نوجوان اور کھیل زین الدین امالی نے جکارتہ میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے انڈونیشیئن فٹ بال ایسوسی ایشن اور نیو انڈونیشیئن لیگ کو کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں۔وزیر برائے سیکیورٹی معاملات جو کہ محفود ایم ڈی کے طور پر جانے جاتے ہیں، کا اتوار کوسوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ کاجورورن اسٹیڈیم میں استعداد سے زیادہ شائقین کی تعداد موجود تھی۔ان کا کہنا تھا کہ منتظمین کو میچ رات کے بجائے شام کو منعقد کرنے کا کہا گیا تھا جب کہ انہیں شائقین کی تعداد بھی استعداد کے مطابق 38 ہزار رکھنے کا کہا گیا تھا۔ ان کے بقول ان سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا اور میچ کا انعقاد رات میں کیا گیا اور 42 ہزار ٹکٹیں فروخت کی گئیں۔