لکھنؤ:28نومبر(یواین آئی) سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے بڑھتی ڈھنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اترپردیش حکومت پر الزام لگایا کہ اسے غریبی طبقے اور اسکولی طلبہ کی کوئی فکر نہیں ہے۔یادو نے جمعرات کو کہا کہ بی جےپی حکومت بچوں اور غربیوں کے تئیں نہات بے حس ہے۔ غریبوں کو کہیں سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ وزیر اعلی دوسری ریاستوں میں جاکر بڑے۔بڑے سپنے دکھا آتے ہیں لیکں ان دنوں شروع ہوگئی ٹھنڈ میں بغیر سویٹر اور جوتے موزے کے اسکول جانے کو نونہال مجبور ہیں۔ بڑھتی ٹھنڈی میں بچے ٹھٹھرتے ہوئے اسکول جارہے ہیں لگاتار گرتے درجہ حرارت کے باوجود انتظامی سطح سے بچوں کے سوئیٹر اور جوتے۔ موزے کی خرید کے لئے رقم جاری نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوریا اور اجودھیا سمیت پوری ریاست میں بڑی تعداد میں بچوں کے کھاتوں میں ابھی تک ڈریس کی رقم نہیں پہنچی ہے۔ حکومت کو اجودھیا ضلع کے 23 ہزار بچوں کو اس ٹھنڈ کی مار سہنے کا احساس تک نہیں ہورہا ہے۔ بچوں کی حالت کتنی دردناک اور تشویشناک ہے ۔ اس کا اندارہ ان کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔
ایس پی صدر نے کہا کہ پولیس کی لاپرواہی اور ناہلی کی کہانیاں اب عام ہیں۔ سماج وادی حکومت میں پولیس کے ریسپانس سسٹم کو رفتار دینے کا کام ہوا تھا جو نیویارک پولیس کے میعار کا تھا۔ وزیر اعلی نے یوپی ڈائل 100 کو 112 کر کے پولیس کے ریسپانس سسٹم کو برباد کردیا ہے۔
حالات یہ ہے کہ دیوریا کے بھٹنی میں 10سالہ بچی کے اغوا کے بعد خون سے لت پت لاش ملی لیکن پولیس نے ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔ سلطانپور میں چوتھی جماعت کے 11 سالہ لڑکی کی گمشدگی پر پولیس نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ نتیجے میں بچے کی لاش ایک مکان کے بیڈ کے نیچے سے برآمد ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ کانپور کے جاج مئو واقع ایک مدرسے سے بچے کا کنکال ملا۔ مدرسہ عرصے سے بند تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ فرضی مڈھ بھیڑ دکھانے والی بی جے پی حکومت کی پولیس اصل معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی ہے۔ وقت پر کاروائی ہوتی تو کئی جانیں بچ جاتیں۔ بی جےپی حکومت میں پولیس بے بس بنتی جارہی ہے۔
یادو نے کہا کہ سردی کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے رات گزارے کے لئے تمام غریب اور بے گھر لوگ بھی مجبور ہیں۔ان کے لئے رین بسیروں کا انتظام ابھی تک نہیں ہوپایا ہے ۔ وہ کھلے آسمانی کے نیچے سونے سے بیمار ہورہے ہیں۔ اس سب کے باوجود سرکار بے حس ہے۔