غزہ: اسرائیلی فوج کی غزہ میں اب تک کی بمباری اور گولہ باری کے نتیجے میں مجموعی طور پر 43259 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ یہ تعداد غزہ کی وزارت صحت نے جمعہ کے روز جاری کیے ہیں۔وزارت صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صرف پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کم از کم 35 فلسطینی ہلاک ہو ئے ہیں۔ ان میں عورتیں اور فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد صرف غزہ کی حد تک ہے۔ غزہ میں سب سے زیادہ فلسطینی بچوں اور عورتوں کو اسرائیلی فوج نے قتل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے تصدیق کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک زخمی ہوچکے فلسطینیوں کی تعداد 101827 ہو چکی ہے۔ تاہم ان کے لیے ہسپتالوں اور طبی عملے کی سہولیات اب نہ ہونے کے برابر کی سطح پر ہیں۔
ادھر خبر ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی بلڈوزروں نے مغربی کنارے کے نور شمس کیمپ میں ایجنسی کے دفتر کو بلڈوزروں کی مدد سے نقصان پہنچایا۔ اگرچہ اسرائیل نے اس کی تردید کی ہے مگر دونوں طرف سے ایک دوسر پر الزامات عاید کیےجا رہے ہیں۔
لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ دفتر کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ اب استعمال کے قابل نہیں رہا۔العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عمارت کو پہنچنے والے کسی نقصان کی ذمہ داری سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ کہ ’آئی ڈی ایف‘ فوجیوں نے نور شمس میں ’انروا‘ کے دفاتر کو تباہ کر دیا ہےبے بنیاد ہے۔بیان میں کہا گیا ہےکہ "دھماکہ خیز مواد کے دفاتر کے قریب نصب کیا گیا تھا اور پھر فوجیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام لگانے کے لیے دھماکہ کیا گیا”۔
پیر کے روز اسرائیل نے ’انروا‘ کے اسرائیل کے اندر اور مقبوضہ بیت المقدس میں سرگرمیوں پر پابندی کا ایک بل پاس کیا تھا۔ جس پر عالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔اسرائیل اور ’انروا‘ کے درمیان گذشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پرحماس کے حملے کے بعد تناؤ پیدا ہوا تھا جب اسرائیل نے الزام عاید کیا تھا کہ انروا کے کچھ ملازمین نے اسرائیل پر حملوں میں حصہ لیا تھا۔