اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس میں غزہ پر جنگ سے متعلق قرار داد منظور نہ ہو سکی۔سلامتی کونسل کے 2 گھنٹے بند کمرہ اجلاس میں بھی اختلافات ختم نہ ہو سکے اور اجلاس ایک بار پھر ناکام ہوگیا۔اجلاس میں ایک طرف امریکا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے کا مطالبہ کر رہا ہے جب کہ کونسل کے دیگر اراکین ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی” کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں ضروری امداد کی فراہمی اور مزید ہلاکتوں کو روکا جا سکے۔ادھر اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے امریکا کو سیز فائر معاہدے میں رکاوٹ قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے کی بات کی ہے۔ لیکن کونسل کے اندر اس بارے میں اختلافات ہیں۔ادھر پیر ہی کے روزِ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نےصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی چاہتے ہیں اور جنگ پھیلنے کے سلسلے کو روکنا چاہتے ہیں جو پہلے ہی مغربی کنارے سے لبنان، شام، عراق اور یمن تک پھیل رہی ہے۔
سلامتی کونسل کا اجلاس چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔ چین کے پاس رواں ماہ سلامتی کونسل کی صدارت ہے جب کہ یو اے ای کونسل میں عرب ممالک کا نمائندہ ہے۔پیر کے روز کا یہ اجلاس غزہ میں انسانی بحران کے سبب طلب کیا گیا تھا جہاں اس جنگ میں اب تک حماس کے زیر انتظام علاقے کے طبی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری سے 10 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نسیبہ نے کہا کہ کونسل کے تمام 15 ارکان پوری طرح سے اپنے کام میں مصروف ہیں اور اختلافات کو کم کرنے اور ایک قرارداد پر اتفاق رائے کے لیے کوشش جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور سول سوسائٹی قائدین نے غزہ میں مزید امداد کی فراہمی کا مطالبہ بھی دہرایا اور کہا کہ یرغمالیوں کو فوری رہا اور انسانی حقوق کا احترام کیا جائے۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا کہ غزہ کی پوری آبادی محاصرے میں ہے اور حملے کیے جارہے ہیں، غزہ کی آبادی کو زندہ رہنے کی ضروریات تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔یو این ایچ سی آر کے مطابق غزہ میں گھروں، پناہ گاہوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی جا رہی ہے، وہاں جو ہو رہا ہے، یہ سب ناقابل قبول ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے نے مزید کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔