اسلام آباد:حکمراں اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر پاکستان کے 14ویں صدر مملکت منتخب ہوگئے۔ آصف علی زرداری نے مجموعی طور پر 411 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی نے 181 الیکٹورل ووٹ لیے۔آصف علی زرداری پاکستان کی تاریخ کے پہلے سویلین صدر ہیں جو دوسری مرتبہ اس عہدے کےلیے منتخب ہوئے۔پارلیمنٹ سے آصف علی زرداری نے 255 ووٹ لیے، سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے۔سندھ اسمبلی میں آصف علی زرداری کو 58 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 3 الیکٹورل ووٹ ملے۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں محمود اچکزئی کو 40 اعشاریہ 80 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ آصف علی زرداری کو 7 اعشاریہ 62 الیکٹورل ووٹ ملے۔بلوچستان اسمبلی میں آصف زرداری نے تمام 47 ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابل محمود خان اچکزئی کوئی ووٹ حاصل نہیں کرسکے۔مجموعی طور پر جے یو آئی ف کے 12، جماعت اسلامی کے ایک رکن نے ووٹ نہیں ڈالا جبکہ سینیٹر شبلی فراز، اعجاز چوہدری، اعظم سواتی اور جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ نے بھی ووٹ نہیں ڈالا۔پولنگ کا وقت ختم ہونے سے کافی پہلے دونوں صدارتی امیدوار آصف زرداری اور محمود خان اچکزئی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا تھا۔سینیٹر شیری رحمٰن حکومتی اتحاد کی جانب سے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر کی گئیں جبکہ سینیٹر شفیق ترین سنی اتحاد کونسل و دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر تھے۔پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں خالی بیلٹ بکس دکھایا گیا تھا۔قومی اسمبلی ہال میں ووٹرز کے لیے 2 کاؤنٹرز قائم کیے گئے تھے۔ کاؤنٹر ون پر انگریزی حرف تہجی اے (A) سے این (N) تک سے نام شروع ہونے والے ووٹرز نے ووٹ ڈالے جبکہ حرف تہجی او (O) سے زیڈ (Z) تک نام والے ووٹرز نے کاؤنٹر ٹو پر ووٹ ڈالا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز بانی پی ٹی آئی کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں پہنچے تھے۔
صدارتی انتخاب کے لیے پہلا ووٹ عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری، اسحاق ڈار، سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر فلک ناز، عمر ایوب اور دیگر نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔
سینیٹر فیصل جاوید نے ووٹ ڈال کر بانی پی ٹی آئی کے نعرے لگائے جبکہ سینیٹر فلک ناز نے ووٹ کاسٹ کرتے وقت بانی پی ٹی آئی کی تصویر لہرائی۔اس سے قبل الیکشن کمیشن کے عملے نے قومی اسمبلی ہال پہنچ کر قومی اسمبلی ہال کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کردیا تھا۔قومی اسمبلی میں قائم پولنگ اسٹیشن میں پولنگ کا سامان پہنچا دیا گیا تھا۔ بیلٹ بکس رکھ کر پولنگ اسٹیشن میں دو پولنگ اسکرینز قائم کی گئی تھیں۔سندھ اسمبلی کے ایوان کو صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا تھا، صبح 10 بجے شروع ہونے والی پولنگ کے بعد تقریباً 3 بجے سندھ اسمبلی میں موجود تمام ارکان نے ووٹ کاسٹ کردیا تھا۔سندھ اسمبلی میں 160 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا، اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پریذائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دیے۔سندھ اسمبلی میں آصف علی زرداری کو 151 ووٹ ملے جبکہ 9 ووٹ محمود خان اچکزئی کو ملے۔یہاں جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ جی ڈی اے پہلے ہی صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کرچکی ہے۔سیکریٹری اسمبلی کے مطابق سندھ اسمبلی کی عمارت الیکشن کمیشن کے حوالے کردی گئی تھی جہاں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہی۔سندھ اسمبلی میں 2 اعشاریہ 5 نشستوں پر ایک ووٹ گنا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 162 ارکان نے حلف اٹھایا ہے۔ ایوان میں پیپلز پارٹی کے 116، ایم کیو ایم کے 36، جماعت اسلامی کا ایک اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد 9 ارکان ہیں۔
دوسری جانب صدارتی الیکشن کے لیے بیلٹ باکس اور دیگر سامان پنجاب اسمبلی پہنچایا گیا جس کے بعد مسلم لیگ ن کی عابدہ رشید نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ الیکشن کمیشن کے پولنگ افسر کے فرائض سرانجام دینے والے اہلکار بھی اسمبلی پہنچے تھے۔پنجاب اسمبلی میں علی حیدر گیلانی صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کے جبکہ محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مشتاق احمد خان تھے۔پنجاب اسمبلی میں مجموعی طور پر 352 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ 6 مسترد ہوئے۔پنجاب اسمبلی میں آصف علی زرداری کو 246 ووٹ ملے جبکہ پنجاب اسمبلی میں محمود خاں اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔