سینکڑوں شہری نقل مکانی کر کے شام چلے گئے
بیروت: اسرائیل نے لبنان پر 18 برس میں بدترین اور ہلاکت خیز حملے کیے ہیں، اس دوران شہری آبادیوں پر طاقت ور بم برسائے گئے۔ اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ فضائی حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 558 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 50 بچے بھی شامل ہیں۔لبنانی وزیر صحت کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 94 خواتین شامل ہیں، ان حملوں میں 1800 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان پر اب تک 1600 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں، حزب اللّٰہ پر بلا توقف حملے جاری رکھیں گے۔اسرائیل نے بیرون میں بم باری سے حزب اللّٰہ کے اہم رکن طلال حمیہ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی حملوں سے بچنے کےلیے سیکڑوں لبنانی شہری سرحد پار شام میں داخل ہو گئے، اسرائیلی طیاروں نے وادی بقاع میں بم باری سے بچاؤ کے کوڈ استعمال کرنے کے پمفلٹ گرائے۔دوسری طرف حزب اللّٰہ نے شہریوں کو کوڈ استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی اور اسرائیل پر جوابی حملے میں 200 راکٹ داغ دیے ہیں، جنہوں نے کئی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔اس کے ساتھ ہی عراقی مزاحمتی تنظیم نے بھی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی اہداف پر حملہ کیا ۔کئی ممالک کی ایئر لائنز نے تل ابیب اور بیروت کےلیے پروازیں روک دیں، چین کے بعد امریکا کی بھی اپنے شہریوں کو لبنان سے نکلنے کی ہدایت کی ہے۔پینٹاگون نے اسرائیل لبنان بڑھتی کشیدگی پر اضافی فوج مشرق وسطیٰ بھیجنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ 2006 کے بعد اسرائیل نے اس ہفتے میں لبنان میں بدترین بمباری کی ہے جو اب تک سینکڑوں لوگوں کی جانیں لے چکی ہے اور ہزاروں کو بےگھر کر چکی ہے۔ جنوبی لبنان سے لبنانی شہری شمالی لبنان کی طرف ہجرت کر رہے ہیں اور پچھلے ایک دو روز میں جنوبی لبنان سے شمالی لبنان کی طرف آنے والے راستے نقل مکانی کرنے والوں سے اٹے پڑے تھے۔
کوثر اور دبوشیہ کے سرحدی راستے سے تقریباً 4 بجے شام کے علاوہ پیر اور منگل کی درمیانی رات بھی درجنوں لبنانی شہریوں نے شام کی طرف نقل مکانی کی ہے۔’اے ایف پی’ کے مطابق سیکیورٹی سے متعلق ذرائع اس نقل مکانی کی تصدیق کر رہے ہیں۔ تاہم اس بارے میں وہ اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔ان ذرائع کے مطابق اسرائیلی بمباری سے بچنے کی کوشش میں لبنانی شہری مختلف قسم کے وہیکلز پر لبنان اور شام کی سرحد کراس کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ منگل کی صبح تک جاری تھا۔لبنان کا مسلح گروپ حزب اللّٰہ شام کے صدر بشار الاسد کا اتحادی ہے اور شام میں لڑی جانے والی طویل خانہ جنگی کے دوران حزب اللہ نے بشار الاسد کا خوب ساتھ دیا تھا۔ شام اور لبنان میں حزب اللہ کو خوب اثر رسوخ حاصل ہے۔
ایک ٹیکسی ڈرائیور اسامہ بلال نے شام اور لبنان کی سرحد کو کراس کرنے والے لبنانی شہریوں کے بارے میں کہا کہ اس نے درجنوں گاڑیوں کو لبنان سے شام جاتے ہوئے دیکھا ہے جو مسافروں کے ساتھ بری طرح ٹھنسی ہوئی تھیں۔ اسامہ بلال عام طور پر اس راستے سے عام مسافروں کو لے کر آتے جاتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ شام کی طرف نقل مکانی کرنے والوں کی بڑی تعداد لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ وادی بیکا کی طرف سے شام میں منتقل ہو رہے ہیں۔ جہاں پر پیر کے دن سے بمباری چل رہی ہے۔فراس مکی ایک لبنانی شہری نے بھی لبنان سے شام کی طرف نقل مکانی کی ہے۔ مکی کا تعلق حزب اللّٰہ کے ایک دوسرے مضبوط گڑھ بعلبک ضلع سے ہے۔ وہ بھی بعض اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ شام میں پناہ لینے جا رہے ہیں۔مکی کا کہنا ہے کہ ان کے قصبے میں رہنا مشکل ہو گیا ہے کہ جہاں کا کوئی خاندان ایسا نہیں ہے جو اس بمباری کا نشانہ نہ بنا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وہ دمشق میں اپنے ایک عشرہ دار کے ہاں جا رہے ہیں ۔ ہمارے خاندان کی بڑی تعداد ابھی آبائی قصبے میں ہی موجود ہے۔ لیکن ہم خواتین اور بچوں کو لے کر ہجرت کر ہے ہیں۔ کیونکہ ان کی جان بچانا اس وقت ہمارے لیے زیادہ اہم اور مشکل ہو رہا ہے۔خیال رہے بدترین اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک ساڑھے پانچ سو سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔
2006 کی اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی کے بعد اسرائیل کی یہ بدترین بمباری ہے۔ یاد رہے 2006 میں تقریباً ڈھائی لاکھ لبنانیوں نے شام کی طرف نقل مکانی کی تھی۔ جن میں سے ستر ہزار بعد ازاں دوسرے ملکوں میں منتقل ہو گئے تھے۔ ان میں سے بعض نے اقوام متحدہ کے بنائے ہوئے پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لے لی تھی۔نقل مکانی کرنے والے ایک شہری نے کہا جتنی شدید اسرائیلی بمباری ہم نے گزشتہ روز دیکھی ہے ، 2006 کی جنگ میں بھی اتنی شدید بمباری اسرائیل نے نہیں کی تھی۔