نئی دہلی (یواین آئی) حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان نے کانگریس، اس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی اور امریکی تاجر جارج سورس کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ سے متعلق میڈیا رپورٹس کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے پیر کو راجیہ سبھا میں اس پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔ اس معاملے پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تیکھی نوک جھونک کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوبجے تک ملتوی کرنی پڑی، جس کے باعث وقفہ سوال نہ ہو سکا۔اس سے قبل بھی صبح اس معاملے پر ہنگامہ آرائی کے باعث کارروائی دوپہر 12بجے تک ملتوی کردی گئی تھی جس کے باعث زیرو آور نہیں ہوسکا تھا۔چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے 12 بجے ایوان کے جمع ہونے پر جب دوبارہ کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو حکمراں پارٹی کے ارکان اپنی جگہ پر کھڑے ہوکر اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا۔
چیئرمین نے ایوان کے لیڈر جگت پرکاش نڈا سے پوچھا کہ ارکان کیا کہنا چاہتے ہیں۔ مسٹر نڈا نے کہا کہ میڈیا میں ملک کی ایک سیاسی پارٹی کے سینئر لیڈر اورجارج سورس کو لے کر رپورٹ آئی ہے۔ بی جے پی کے ارکان اس پر مشتعل ہیں اور ایوان میں اس مسئلہ پر بحث کرانا چاہتے ہیں۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کو رکن ایوان میں موجود نہیں ہیں، ان کی شبیہہ کو خراب کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس پر چیئرمین نے پوچھا کہ آپ کس رکن کا ذکر کر رہے ہیں؟
کانگریس کے پرمود تیواری نے کہا کہ حکومت’اڈانی‘کو بچانا چاہتی ہے، اس لیے یہ سب کیا جا رہا ہے اور حکمراں پارٹی وقفہ سوال کو جاری نہیں رہنے دینا چاہتی ہے۔بعد ازاں بی جے پی کے کچھ ارکان نے براہ راست کانگریس اور محترمہ گاندھی کا نام لیا اور کہا کہ ان کے اور جارج سورس کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کے حوالے سے میڈیا میں سنگین رپورٹس آرہی ہیں جو کہ قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ بی جے پی کے کئی ارکان نے کہا کہ سورس ہندوستانی معیشت کو پٹری سے اتارنا چاہتے ہیں اور ملک میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سورس اس کے لیے کانگریس سے ملی بھگت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایوان میں اس موضوع پر تفصیلی بحث چاہتی ہے۔بائیں بازو کے اراکین سندوش پی، وکاس بھٹاچاریہ اور جان برٹوس نے بھی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ‘اڈانی’ کو بچانا چاہتی ہے۔کانگریس کے دگ وجے سنگھ نے چیئر پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے چیئرمین سے پوچھا کہ آپ کس قاعدے کے تحت ایوان میں بی جے پی ارکان کو بولنے کا موقع دے رہے ہیں۔اس معاملے پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان نونک جھونک اور ایوان میں ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے چیئرمین نے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی۔
ادھر لوک سبھا میں پیر کو اڈانی معاملے پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔دوپہر 12 ایوان کے دوبارہ جمع ہوتے ہی کانگریس، سماج وادی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے کے ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور اڈانی معاملے پر شورشرابہ کرنے کے ساتھ ساتھ نعرے بازی شروع کردی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس ارکان ایوان کے وسط میں آگئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔پریزائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے شوروغل کے درمیان ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوائے۔ اس کے بعد انہوں نے اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر جاکر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔
اپوزیشن ارکان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور شور شرابہ جاری رہا، جس کے باعث محترمہ رائے نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل جب ایوان صبح 11 بجے شروع ہوا تو اسپیکر اوم برلا کے آتے ہی اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر کچھ مسائل اٹھانے لگے، جو واضح طور پر سنے نہیں گئے۔ اس پر مسٹربرلا نے پوچھا کہ کیا وہ ایوان کو چلنے نہیں دینا چاہتے؟ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوال کے دوران کوئی موضوع نہیں اٹھایا جاتا۔
مسٹربرلا نے کہا، "سوالات کا وقت سب سے اہم وقت ہے۔ ملک چاہتا ہے کہ ایوان کی کارروائی چلے۔ آپ ایوان میں تعطل پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے پھر کہا کہ آپ ایوان نہیں چلانا چاہتے ہیں۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے کچھ کہنا شروع کردیا۔ اس کے بعد مسٹربرلا نے فوری طور پر ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا میں دو اجلاس ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی دو بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے ریلوے ترمیمی بل پر بحث کا جواب دینا شروع کیا تو اپوزیشن ارکان نے زبردست ہنگامہ آرائی کی جس کے باعث ایوان کی کارروائی پھر 3 بجے تک ملتوی کردی گئی۔دو سابقہ اجلاسوں کے التوا کے بعد دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے پہلے کی طرح ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔
مسٹر ویشنو نے جواب دینے کی کوشش کی لیکن ہنگامہ بڑھنے لگا اور پریزائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے ایوان کی کارروائی تین بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے پہلے جب صبح 11 بجے ایوان کا اجلاس ہوا، جیسے ہی اسپیکر اوم برلا کرسی پر آئے، اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر کچھ مسائل اٹھانے لگے، تب مسٹر برلا نے اراکین سے پوچھا کہ کیا وہ ایوان نہیں چلنے دینا چاہتے؟
انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران کوئی موضوع نہیں اٹھایا جاتا۔ مسٹر برلا نے کارروائی شروع ہونے کے فوراً بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ایک بار کے التوا کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی 12 بجے شروع ہوئی، پریزائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے شور شرابے کے درمیان ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے اور ہنگامہ کرنے والے ارکان سے اپنی اپنی جگہ پر بیٹھنے کی اپیل کی۔ اپوزیشن ارکان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور جب شورو غل جاری رہا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔