غزہ : غزہ میں اسرائیل اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان جنگ 37ویں روز بھی جاری ہے، جب کہ علاقے کے مکینوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کسی فوری جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ تازہ ترین میدانی پیشرفت میں، غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حملے میں الشفاء کمپلیکس میں کارڈیالوجی کے شعبہ کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہسپتال میں بجلی کی بندش سے 3 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں سمیت 5 بچے ہلاک ہو گئے۔
الشفاء کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے العربیہ کو تصدیق کی کہ اسرائیلی ٹینکوں نے عمارت کومکمل طور پر گھیرے میں لے رکھا ہے اور جلد ہی تمام خدمات بند کر دی جائیں گی۔
العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اندر سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے الشفاء ہسپتال کا زمینی اور ہوائی راستے سے محاصرہ کر رکھا ہے، ہسپتال کے ارد گرد جھڑپیں ہو رہی ہیں جب کہ ہسپتال کے اوپر اسرائیلی ڈرون پرواز کر رہے ہیں۔نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ ایمبولینسوں کو زخمیوں اور بیماروں کو الشفاء کمپلیکس تک لے جانے سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔زمینی سطح پر ہونے والی تازہ ترین پیش رفت میں غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں کا نیا سلسلہ دیکھا گیا۔ جب کہ غزہ کی پٹی کے متعدد مقامات پر پرتشدد جھڑپیں اور اسرائیلی توپ خانے سے گولہ باری کی گئی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شمالی غزہ کے الشاطی کیمپ میں پرتشدد جھڑپوں میں پیش قدمی کررہی ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں اسلحہ کے ایک مبینہ گودام کو نشانہ بنایا ہے۔فلسطینی میڈیا نے بتایا ہے کہ غزہ کے جنوب میں خان یونس میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 13 افراد شہید ہو گئے۔العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اندر سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے الشفاء ہسپتال کا زمینی اور ہوائی راستے سے محاصرہ کر رکھا ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے ہسپتال الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں ایندھن ختم ہونے کے بعد کل ہفتہ کو مریضوں کے آپریشزروک دیے گئے تھے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ اسے طبی کارکنوں اور سینکڑوں بیمار اور زخمی لوگوں کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش ہے۔ شیر خوار بچے اور بے گھر افراد جو ابھی بھی ہسپتال کے اندر ہیں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اتوار کو بتایا کہ الشفاء ہسپتال کےساتھ اس کے رابطے منقطع ہوچکے ہیں اور انہیں وہاں کی صورت حال پر گہری تشویش ہے۔ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں پر "مسلسل بمباری” کی مذمت کی ہے۔ خاص طور پر الشفاء ہسپتال جس میں نرسری کے شعبہ سمیت دیگر شعبوں کو کئی بار نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی غیر سرکاری ایسوسی ایشن آف فزیشنز فار ہیومن رائٹس نے جمعہ کو الشفاء ہسپتال میں دو قبل از وقت نوزائیدہ بچوں کی موت کا اعلان کیا۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ "گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران ہمیں الشفاء ہسپتال سے خوفناک اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی آکسیجن۔ فوجی بمباری سے انتہائی نگہداشت کے یونٹ کے ساتھ ساتھ واحد جنریٹر کو بھی نقصان پہنچا ہے جس نے اب کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔محصور شمالی فلسطینی پٹی کے ہسپتالوں بالخصوص غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کی صورتحال نے کئی بین الاقوامی اداروں کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (اوچا) کے مطابق کل ہفتے کو اس شعبے کے کل 36 ہسپتالوں میں سے 20 "خدمت سے باہر” ہوگئے ہیں۔حماس کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 4506 سے زائد بچوں سمیت 11,078 سے زائد افراد شہید ہوئے، جو کہ بمباری کے آغاز سے اب تک ہونے والی کل ہلاکتوں کے تقریباً 40 فیصد کے برابر ہے۔