کابل:طالبان حکومت کا افغانستان میں ایک سال مکمل ہوا لیکن اس دوران وہاں عورتوں کے حقوق پامال ہوتے رہے اور اس کے علاوہ لوگ بھکمری کے شکار ہوئے جب کہ معاشی حالت بھی اب تک ابتر ہوگئی ۔ حالانکہ سیکورٹی میں کچھ بہتری آئی ہے اور ملک کے طول لرض میں طالبان کا مکمل کنٹرول نظر آرہا ہے لیکن انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیمیں پھر سے سرگرم ہونے لگے ہیں اور وقتافوقتاً لوگوںاو رسیکورٹی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حال ہی میں محرم کے دوران شیعہ فرقہ کے لوگوںکو کو نشانہ بنا یا گیا جس میں دودرجن سے زیادہ مارا گیا ۔ عورتوں کو نہ صرف ٹی وی پر خبریں پڑھنے پر پابندیاں لگائیں اور بلکہ ان کی نوکریاں بھی چھن گیئی یہاں تک کہ 1ہزار سے زیادہ لڑکیوں کے اسکول بند کردیئے۔
طالبان نے بہت سے نئے قوانین لاگو کئے اور ان سے کچھ ایسے ہیں جو عورتوں کی آزادی کو سلب کرنے کے سلسلے میں ہیں۔ لوگوںکو نقل مکانی ہوء اور لاکھوں کی تعداد میں پاکستان ،ایران اور دوسرے ملکوں میں منتقل ہوگئے۔ ایک سال ہونے کے باجود کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کوتسلیم نہیں کیا قائم مقام وزیراعظمہیبت اللہ اخونذادہ نے عالمی برداری سے اپیل کی کہ وہ افغان حکومت کو تسلیم کرے۔ اور ملک کی ترقی میں ان کا ساتھ دے لیکن ایسا کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں طالبان حکومت کے سفارتکارکام نہیں کررہے ہیں اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یورپ اور دوسرے ملکو ںمیں جو طالبان سفارت کار ہیں وہ ابھی بھی سابق صداشرف غنی کے حامی ہیں کچھ سفارتکاروں نے عہدے چھوڑ کر مغربی ملکوں میں مستقل طور پر رہائش حاصل کی ہے۔ دوحہ معاہدے میں طالبان نمائندوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ افغانستان میں ایک جامع حکومت بنائے گئی جس میں ہر مکتب فکرکے لوگوںکے علاوہ مختلف نسلی گرہوں کو نمائندگی دے گی تا کہ ایک پائیدار اور مستقل حکومت بن سکے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔
حکومت آنے کے فوراً بعد طالبان حکومت نے حامد کرزائی اور مسٹر عبداللہ عبداللہ اور غلبدین حکمت یار کے ساتھ مذاکرات کئے لیکن وہ منطقی انجا م کو نہیں پہنچے۔ عالمی اردوسروس کے شیخ منظور احمد کو سری لنکا میں افغانستان کے سفیر اشرفی حیدری نے یہ بیان دیا کہ عورتوں نے پچھلے 20سال کے دوران بہادری کامظاہرہ کیا لیکن اب طالبان انہی کو اپنا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اتحادی بھی ان کی حکومت کو سرے راہ چھوڑا اشرف حیدری نے یہ امید ظاہر کی کہ افغان عورتیں ایک بار پھر اپنے حقوق کے لئے اٹھیںگی ۔
بین الاقوامی برداری بھی طالبان حکومت کی کاررکردگی سے خوش نہیں ہے اس حکومت نے عورتوں کوبرقع پہننے کی جو حکم نامہ جاری کیا اس پر روش پایا گیا ۔ لڑکیوں کے لئے اسکول اور کالج بند کردیا گیا ۔ لڑکیوںاکیلے سفر کرنے پربھی پابندی لگائی گئی ۔ مظاہرین خواتین پر تشدد کیا گیا ۔ حال ہی میں امریکہ نے القاعدہ کے سربرہ ایمن الظواہری کوکابل کے ایک مکان میں ڈرون سے ہلاک کردیا ۔ اتحادی جماعتوں کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور داعش کے سرگرم جنگجوں ایک بار پھر جمع ہوئے ہیں اور جو عالمی امن کے لئے بڑا خطرہ ہے۔