نئی دہلی:’’حکومت ہند پورے ملک میں ایک کثیر سطحی صحت کے بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تشکیل، توسیع اور مضبوطی کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ اشتراک اور تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے‘‘۔ یہ بات آج صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہی۔ انہوں نے قومی صحت مشن (این ایچ ایم) سمیت اہمیت کی حامل دیگر اسکیموں ایمرجنسی کوویڈ ریسپانس پیکیج (ای سی آر پی)-دوئم، پردھان منتری آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- ابھیم)، 15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت مختلف پروجیکٹوں کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے صحت کے ساتھ غیر روایتی طور پر بات چیت کی۔ انہوں نے کوویڈ ویکسینیشن امرت مہوتسو کے تحت احتیاطی خوراک پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ قومی کوویڈ19 ویکسینیشن مہم کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا۔ میٹنگ میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار بھی موجود تھے۔ یہ مختلف اسکیموں اور پیکجوں کے تحت ریاستوں کو مرکزی فنڈز کے استعمال میں پیش رفت کا جائزہ لینے اور ریاستوں میں اہم دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور مضبوط بنانے کے لئے وزیر صحت کی زیر صدارت میں ہونے والی میٹنگوں کے سلسلے کا ایک حصہ تھا۔
تریپورہ کے وزیر اعلیٰ جناب بپلب کمار دیب اور دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت جناب منیش سسودیا نے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں جن ریاستی وزرائے صحت نے شرکت کی ان میں ڈاکٹر راجیو سیزل (ہماچل پردیش)، محترمہ وینا جارج (کیرالہ)، ڈاکٹر کے سدھاکر (کرناٹک)، ڈاکٹر دھن سنگھ راوت (اتراکھنڈ)، محترمہ ودھالا راجانی (آندھرا پردیش) جناب کیشب مہانتا (آسام)،جناب الو لبانگ (اروناچل پردیش)، جناب انل وج (ہریانہ)، جناب بننا گپتا (جھارکھنڈ)، ڈاکٹر منی کمار شرما (سکم)، جناب تھیرو ما سبرامنیم (تمل) ناڈو)، جناب ٹی ہریش راؤ (تلنگانہ)، جناب ٹی ایس۔ سنگھ دیو (چھتیس گڑھ)، جناب تھیرو این رنگاسامی (پڈوچیری)، جناب ایل جینت کمار سنگھ (منی پور)، جناب جیمز کے سنگما (میگھالیہ)، جناب پرسادی لال مینا (راجستھان)، جناب برجیش پاٹھک (اتر پردیش)، ڈاکٹر پربھورام چودھری ( مدھیہ پردیش)، جناب رشی کیش پٹیل (گجرات) اور صحت کی مملکتی وزیر محترمہ نمیشا سوتھر(گجرات) شامل تھیں۔
وزیر اعظم کے اس فلسفے کو دہراتے ہوئے کہ کسی بھی مصیبت کو سیکھنے اور طاقت استوار کرنے کا موقع سمجھا جائے، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا کہ عالمی وبائی نے ہمیں ہر ضلع اور بلاک میں اہم دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنا سکھایا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ہند شہریوں کو قابل رسائی، سستی، معیاری اور مساوی عوامی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کی کوششوں میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حمایت کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ چھ ریاستوں میں مرکزی فنڈز کے کم استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مرکز کو کم فنڈز کے استعمال کا جائزہ لینے کا موقع دینے کے بجائے، ریاستوں کو چاہئے کہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور صحت کی اسکیموں پر تیزی سے عمل آوری کے لئے مرکز سے تیزی سے فنڈ کا مطالبہ کریں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیکجیز/فلیگ شپ پروگراموں کے تحت فنڈ کے بروقت استعمال اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لئے ریاستوں کو مختلف گنجائشیں فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ای سی آر پی-دوئم کے تحت فنڈز کو جلد استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پیکج دسمبر 2022 تک دستیاب ہے۔
ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستی وزرائے صحت کو اس مقصد کے لئے درپیش چیلنجوں سے ایک دوسرے کو آگاہ کرنے کے لئے مدعو کیا اور فنڈ کے استعمال میں مزید سہولت فراہم کرنے کے لئے ان سے تجاویز طلب کیں۔ ریاستی وزرائے صحت نے کچھ چیلنجوں کو نوٹ کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت کا ان کی ذاتی نگرانی اور بنیادی سطح پر ان اسکیموں کی پیش رفت کو تیز کرنے کی خاطر باقاعدگی سے جائزہ اجلاسوں کے انعقاد کے لئے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستی وزرائے صحت پر زور دیا کہ وہ ذاتی طور پر فنڈ کے استعمال کا مستقل طور پر جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی فنڈ بے استعمال نہ رہے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی وزارتِ صحت کے پورٹل کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں جس سے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی اسکیموں کی فزیکل اور مالیاتی پیش رفت ظاہر ہوتی ہے۔