نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے دہلی کے میئر کے انتخاب کے تنازعہ میں پیر کو کہا کہ نامزد ممبران (ایلڈرمین) انتخاب میں ووٹ نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس۔ نرسمہا اور جے۔ بی۔ پاردی والا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ نامزد ارکان کے میئر کے انتخاب میں ووٹ کرنے کے حوالے سے آئینی التزام بالکل واضح ہیں۔ نامزد ارکان کو ووٹنگ میں حصہ لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
تاہم بنچ نے، لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ منندر سنگھ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی اگلی سماعت 17 فروری کو کرے گی۔عرضی گزار عام آدمی پارٹی کی میئر امیدوار شیلی اوبرائے کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ آئین کے آرٹیکل 243-آر میں واضح ہے کہ نامزد ارکان کو ووٹنگ میں حصہ لینے کا حق نہیں ہے۔
بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مسٹر جین سے پوچھا کہ کیا وہ اس حقیقت سے اختلاف کر رہے ہیں کہ نامزد ارکان کو ووٹ نہیں دینا چاہئے۔ اس پر مسٹر جین نے بحث کے لیے وقت مانگا اور کہا کہ طے مدت 16 فروری کو ہونے والا الیکشن 17 فروری کے بعد ہو سکتا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے میئر کے امیدوار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل منندر سنگھ نے بھی عدالت عظمیٰ سے اس معاملے پر بحث کرنے کے لئے ایک موقع اور کچھ وقت دینے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے 8 فروری کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے دفترسمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے علاوہ میونسپل کارپوریشن دہلی (ایم سی ڈی) کے پروٹیم پریزائیڈنگ آفیسر، ایم سی ڈی کمشنر کے دفاتر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے میئر کے انتخاب کے انعقاد میں تاخیر پر جواب دینے کو کہا تھا۔میئر کے انتخاب میں تاخیر کے خلاف دائر عام آدمی پارٹی کی میئرکے عہدے کی امیدوار کی درخواست میں کئی مطالبات کئے گئے ہیں۔ درخواست گزار نے ایک ہفتے کے اندر میونسپل کارپوریشن ہاؤس کا اجلاس طلب کرنے، میئر کے انتخاب کے مکمل ہونے تک میونسپل کارپوریشن ایوان کی کارروائی ملتوی نہ کرنے اور یہ اعلان کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ کارپوریشن کے نامزد اراکین کو میئر کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے، وغیرہ کی درخواست کی گئی ہے۔جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ مسٹر سنگھوی نے پچھلی سماعت کے دوران عرضی گزار کا موقف رکھتے ہوئے کہا تھا، ’’حالانکہ انتخابات دسمبر 2022 میں ہونے تھے، لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے کہ میئر، ڈپٹی میئر اور قائمہ کمیٹی کے ممبران کا چناؤ نہیں ہوا ہے۔دہلی میونسپل کارپوریشن ایوان کی میٹنگ تیسری بار 6 فروری کو ملتوی کر دی گئی تھی۔ زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی اور اے اے پی کے کئی کونسلرز کے درمیان ہاتھا پائی کے بعد میئر کا انتخاب ملتوی کر دیا گیاتھا۔پچھلے سال دسمبر میں ہونے والے ایم سی ڈی انتخابات میں، اے اے پی نے 250 وارڈوں میں سے 134 پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ بی جے پی نے 104 پر جیت درج کی تھی۔