ایک دن قبل اکال تخت نے کہاتھا کہ "فرضی پادری” سکھوں کو گمراہ کررہے ہیں،جس کے بعد یہ واقعہ سامنے آیا
ترن تارن (ایجنسیاں): پنجاب کے ترن تارن ضلع میں بدھ کی رات لوگوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر ایک مقامی چرچ میں زبردستی گھس کر لارڈ جیسس اور مدر مریم کے مجسموں کو توڑ ڈالا۔ یہی نہیں ہجوم نے پادری کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔ جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں ایک کار کو آگ میں لپٹی ہوئی اور چرچ کے اندر ایک ٹوٹا ہوا مجسمہ دکھایا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق پنجاب کے ترن تارن میں رات گئے کچھ لوگ ایک چرچ میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی اور وہاں موجود لارڈ یوسوع اور مدر مریم کے بت کو توڑ دیا۔ چرچ میں کھڑی ایک کار کو آگ لگا دی گئی۔ یہ تمام واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ واقعہ ترن تارن ضلع کے اسمبلی حلقہ کے پٹی کے گاؤں ٹھاکر پور میں پیش آیا۔یہ واقعہ ایک ایسے دن پیش آیا جب اکال تخت کے جتھیدار نے عیسائی مشنریوں کی طرف سے "جبری تبدیلی مذہب” کے خلاف بیان جاری کیا تھا۔
ذہن نشیں رہے کہ گیانی ہرپریت سنگھ نے منگل کو فیس بک لائیو ویڈیو میں کہا تھا کہ پنجاب کے سکھوں اور ہندوؤں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، نام نہاد عیسائی مشنری سکھوں کو دھوکہ دہی سے تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ حکومت کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔ ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے کوئی بھی حکومت ان (مشنریوں) کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس حملے کو اسی بیان کے اثر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سکھ رہنما ریاست میں عیسائی مشنریوں کی مبینہ تبدیلی کی کوششوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے مرکز سے ‘فوری طور پر اس پر قابو پانے’ کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ان مذہبی مہمات کو چلانے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ آ رہی ہے۔
بتادیں کہ واقعہ ترن تارن ضلع کے پٹی اسمبلی حلقہ کے گاؤں ٹھکر پور کا ہے۔ حال ہی میں نہنگ سکھوں نے بھی اس معاملے کی مخالفت کی تھی۔ نہنگوں کی حمایت کرتے ہوئے، اکال تخت نے کہاتھا کہ "فرضی پادری” سکھوں کو گمراہ کررہے ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کر رہے ہیں۔ سکھوں کی تنظیم نے کہاکہ "ان ‘فرضی پادریوں’ پر بلیک میجک ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔