پٹنہ 08 فروری ( یواین آئی)بہار کانگریس نے آج کہاکہ اگنی پتھ اسکیم کے ذریعے مودی حکومت نے 1.5 لاکھ ایسے نوجوانوں کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا جنہیں باقاعدہ بھرتی کے تحت سخت ذہنی اور جسمانی امتحانات سے گزرنے کے بعد مسلح افواج میں شامل ہونا تھا۔بی جے پی نے کروڑوں نوجوانوں کو دھوکہ دیاہے، بیروزگاری 45 سال کی بلند ترین سطح پرہے!واضح رہیکہ31 جنوری کومسٹرراہل گاندھی نے ان نوجوانوںکے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ‘’جے جوان ‘مہم کا آغاز کیا!
انڈین نیشنل کانگریس 31 جنوری 2024 کو بہار میں مسٹرراہل گاندھی کے ذریعے شروع کی گئی ملک گیر مہم – ‘’جے جوان: ناانصافی کے خلاف انصاف کی جنگ‘ کے توسط سے ‘’یوتھ جسٹس‘ کو یقینی بنائے گی۔
یہ مہم 1.5لاکھ نوجوانوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتی ہے، جنہیں ایک سخت انتخابی عمل سے گزرنے کے بعد 2019 اور 2022 کے درمیان ایک باقاعدہ بھرتی مہم میں ہماری شاندار تین مسلح طاقتوں – ہندوستانی فوج، ہندوستانی بحریہ اورہندوستانی فضائیہ میں قبول کیا گیا تھا، لیکن انہیں سارے مراحل کے بعد بھی بھرتی سے محروم کر دیا گیا، کیونکہ مودی حکومت نے اچانک مسلح افواج پراگنی پتھ اسکیم کوتھوپ دیا۔
‘جے جوان مہم کے دو اہم مطالبات ہیں:
1۔اگنی پتھ اسکیم کے نافذ ہونے پرڈیڑھ لاکھ نوجوانوں سے بے دردی سے چھینی گئی ملازمتیں واپس کریں۔
2۔مسلح افواج کے لیے سابقہ بھرتی کے نظام کو بحال کیا جائے۔
ملک گیر ‘جے جوان مہم 3 مرحلوں میں چلائی جا رہی ہے اور 31 جنوری کو شروع ہونے والی یہ مہم 20 مارچ تک جاری رہے گی۔
مرحلہ 1: رابطہ (رابطہ عامہ)
ہدف: 30 لاکھ خاندانوں تک پہنچنا
مدت: 1 فروری سے 28 فروری
انڈین نیشنل کانگریس کے کارکنان کے ذریعے دفاعی قوتوںسے منسلک خاندانوں (موجودہ/سابق) کو’نیائے پتر‘ (ایک فارم اور کتابچہ ) تقسیم کیا جائے گااور فوج میں بھرتی کی تیاری کر رہے نوجوانوں سے تحریک میں شامل ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی درخواست کی جائے گی۔’نیائے پتر‘ متعلقہ خاندان کے ذریعے اپنے دستخطوں کے ساتھ بھرا جائےگا اور یہ جانکاری ڈیجیٹل شکل میں ریکارڈکی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی نیائے پترکا اسٹیکر گھر کے دروازے پر لگایا جائے گا۔
مرحلہ 2: ستیہ گرہ
ہدف: زیادہ سے زیادہ نوجوانوں اور ان کے خاندانوں تک پہنچنا، معلومات اکٹھا کرنا اور انہیں جاری مہم سے آگاہ کرکے اس میں شامل کرنا۔
مدت: 5 مارچ سے 10 مارچ
تمام بلاکوں/شہروں میں دھرنا دینا ہے اور ایک کوآرڈینیشن کمیٹی کی تشکیل کرنا ہے۔ یہ دھرنا شہید چوک یا گاندھی چوک (عام طور پر ہر شہر کا اپنا شہید چوک یا گاندھی چوک ہوتا ہے) پر منعقد کیا جائے گا۔
مرحلہ 3: نیائے یاترا (پدیاترا)
ہدف: تمام اضلاع میں 50 کلو میٹر کی پد یاترا کرنے کا ہدف ہے۔
مدت: 17 مارچ سے 20 مارچ
ہر ضلع میں فوجیوں کے لیے’نیائے یاترا‘ کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں 50 کلومیٹر کی پدیاترا کی جائے گی۔ یہ یاترا کنوینر کمیٹی اورنیائے یودھا کی قیادت میں نکالی جائے گی۔
مس کال کریں : 9999812024۔
ہم سے جڑیں: www.jayjawan.in
‘’جے جوان‘ مہم ‘ ’یوانیائے‘ کا حصہ ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس کا بڑا مقصد ہمارے بے روزگار نوجوانوں کو انصاف فراہم کرنا اور ان کے خوابوں اور آرزوو ¿ںکو پورا کرنا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے (ر) کے مطابق، اگنی پتھ منصوبہ مسلح افواج کے لیے ‘ اچانک گری بجلی بن کر آئی ہے کیونکہ ان کے مطابق، اسے صرف ہندوستانی فوج میں لاگو کیا جانا تھا، لیکن بعد میں ہندوستانی بحریہ اور ہندوستانی فضائیہ پر بھی نافذ کر دیا گیا۔ سابق آرمی چیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدامیں ‘اگنی ویر کے طور پراندراج کے 4 سال بعد ان میں سے 75 فیصدکو رکھنے کا منصوبہ تھاجسے اسکیم کے بہت ہی توہین آمیز ڈھنگ سے شروع ہونے کے بعد صرف 25 فیصد کر دیا گیا۔
باقاعدہ بھرتی کے عمل کے ذریعے قبول کیے گئے ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں میں سے سات ہزار ہندوستانی فضائیہ کے ہیںڈھائی ہزار کو نرسنگ اسسٹنس آرمی (میڈیکل کور) میں نرسنگ اسسٹنٹ کے طور پر بھرتی کیا جانا تھا۔
اس کے علاوہ فوج نے 2020-21 میں ملک بھر میں صرف 97 بھرتیوں کا اہتمام کیا۔ لاکھوں نوجوانوں نے حصہ لیا۔ فزیکل/میڈیکل اور دستاویزات کی تصدیق کا مرحلہ پاس کرچکے نوجوان فوج میں بھرتی امتحان (آخری مرحلے) کا انتظار کر رہے تھے۔فوج نے چار بار تحریری امتحان کے لیے ایڈمٹ کارڈ جاری کیا لیکن ہر بار امتحان ملتوی کردیا گیااور مستقبل میں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس کے مطابق 50 لاکھ سے زائد نوجوانوں سے 100 کروڑ روپے سے زیادہ جمع کرائے گئے۔اس کا نتیجہ فوج اور نوجوانوں دونوں کے لیے صفر رہا۔
‘جے جوان‘ مہم اس بات پر بھی روشنی ڈالے گی کہ اگنی پتھ مہم نے ہمارے نوجوانوں کی امنگوں کو کس طرح کچل دیا ہے۔
(1) اگنی پتھ میں منتخب ہونے والے نوجوانوں کو فوج کے باقاعدہ سپاہیوں سے کم تنخواہ ملتی ہے (کل ماہانہ تنخواہ صرف 21 ہزار روپے ہے، جب کہ باقاعدہ فوجیوں کو 45 ہزار روپے ملتے ہیں)۔ ان نوجوانوں کو ‘مہنگائی الاو ¿نس اور ‘ملٹری سروس پے کی سہولت بھی نہیں ملتی ہے۔
(2) شہادت کے بعد بھی انہیں شہید کا درجہ نہیں ملتا، جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کو وہ تعاون نہیں ملتا جو ایک باقاعدہ فوجی جوان کو ملتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک باقاعدہ آرمی سپاہی کو 15 سال تک پوری تنخواہ ملتی ہے اور اس کی پنشن اس کی زندگی بھر کی ہوتی ہے، جب کہ اگنی پتھ میں منتخب ہونے والے نوجوان کے خاندان کو تب تک فوائد ملتے ہیں جب تک بیوی اور والدین زندہ ہیں۔
(3) اگنی پتھ میں منتخب نوجوان کسی بھی طبی اور دیگر سہولیات کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے جو کہ فوج کے باقاعدہ اہلکاروں کو دستیاب ہیں، جیسے:
(اے) اسے 15 سال تک پوری تنخواہ ملے گی اور ریٹائرمنٹ کی عمر تک
ک پہنچنے پر، یہ تنخواہ اس کی فیملی پنشن میں تبدیل ہو جائے گی، جو اس کے خاندان کو ملتی رہے گی جب تک کہ اس کی بیوی اور والدین زندہ ہیں۔
(بی) سپاہی کی شہادت پر 75 لاکھ روپے تک کا بیمہ دیا جاتا ہے۔
(سی) 55 لاکھ روپے کی ایکس گریشیا رقم جتنی رقم موصول ہوتی ہے۔
(ڈی) طبی سہولت دستیاب ہے۔
(ای) CSD کی سہولت دستیاب ہے۔
(ایف) تمام قسم کے فوجی مراعات جن کا حکومت کسی بھی وقت اعلان کرتی ہے۔
(4) چار سال بعد بھی دوبارہ بے روزگاری کا سامنا کرنا:
(اے) اگنی پتھ میں منتخب نوجوانوں کو مستقل ملازمت کی ضمانت نہیں دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
(بی) پہلے کی تقرریوں کو مسترد کرنا: اگنی پتھ کی آمد کے بعد، پہلے بھرتی کے عمل کے ذریعے منتخب کیے گئے امیدواروں، جن کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تھی، کو جوائننگ دینے سے انکار کر دیاگیا ہے۔
(5) اگنی ویر کو ‘ریٹائرمنٹ کے بعد یہ نہیں ملے گا:
گریجویٹی، طبی سہولیات، پنشن، کینٹین کی سہولیات، سابق فوجی کا درجہ، بچوں کے لیے اسکالرشپ اور کوئی بھی فوجی فائدہ جس کا حکومت باقاعدہ فوجیوں کے لیے اعلان کرے گی، دستیاب نہیں ہوگا۔
(6) کیریئر کے مواقع کی کمی:
(اے) RTI کے مطابق، 2022-23میں درخواست دینے والوں کی تعداد 34 لاکھ تھی، جو 2023-24میں 10 لاکھ کے قریب ہو گئی ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اب فوج کی طرف نوجوانوں کا جھکاو ¿ کم ہو رہا ہے۔
(بی) حالیہ دنوں میں، یوپی کانسٹیبل کی بھرتی کے لیے 50 لاکھ سے زیادہ درخواستیں دی گئی ہیں،جوبتاتی ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع کی کمی کا سامنا ہے۔چار سال اگنی ویر بننے کے بجائے وہ دوسرے شعبوں میں روزگار کی تلاش میں ہیں۔
یہ اکیلے نوجوان نہیں ہیں جن کے خواب مودی حکومت نے چکنا چور کر دیے ہیں۔
1۔ بے روزگاری 45 سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بے روزگاروں کی تعداد ایک کروڑ (2012) سے چار گنا بڑھ کر 4 کروڑ (2022) تک پہنچ گئی ہے۔
2۔ تین میں سے ایک گریجویٹ نوکری کی تلاش میں ہے۔ انجینئر قلی کے طور پر کام کر رہے ہیں اور پی ایچ ڈی ریلوے چپراسی کے طور پر درخواست دینے پر مجبور ہیں۔
3۔حکومت نے GST ، نوٹ بندی اور غیر منصوبہ بند لاک ڈاو ¿ن جیسی پالیسیوں سے 90 فیصد ملازمتیںدینے والی MSMEs کو تباہ کر دیا ہے۔ نتیجے کے طور پرنوجوان کم تنخواہ پر زرعی ملازمتوں کے لیے اپنے گاو ¿ں واپس چلے گئے ہیں۔
4۔ہر گھنٹے میں دو بے روزگار افراد خودکشی کرتے ہیں۔ (NCRB)
اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کے نوجوان اپنے اوپر تھوپی گئی زیادتی کے لیے مودی سرکار کو جوابدہ بنائیں۔
ہماری قومی سلامتی سب سے اوپر ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے باصلاحیت محب وطن نوجوانوں کو ہماری افواج میں مستقل ملازمتیں ملیں۔