لندن (یواین آئی) برطانیہ میں سیاسی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے،بورس جانسن کے بعد استعفی دینے کے بعد وزرات عظمی کا عہدہ سنبھالنے والی لزٹرس نے متعدد وزراء کے استعفی دینے کے بعد محض دو ماہ ہی استعفی دے دیا غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔
قبل ازیں برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔ ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سویلا بریورمین نے کہا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔سویلا بریورمین نے کہا کہ انہیں ’سنگین خدشات‘ ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔ ان کے استعفی کے بعدگرانٹ شیپس کو نئے وزیر داخلہ مقررکردیا گیا ہے۔
لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پوری نہیں کرسکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔انہوں نے کہاکہ مجھے صورت حال کا اداراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کرسکیں جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے تاج برطانیہ سے کہوں گی کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی سے میرے استعفے کی توثیق کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آج صبح میں نے 1922 کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی سے ملاقات کی اور ہم اتفاق کر چکے ہیں اگلے ایک ہفتے کے اندر قیادت کا انتخاب مکمل کرلیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات یقینی ہوگی کہ ہم بدستور اپنے معاشی منصوبے پر عمل درآمد اور ہمارے ملک کی معاشی اور قومی سلامتی کے استحکام کے راستے پر گامزن ہیں۔بریورمین نے ہوم سیکریٹری کے عہدے پر صرف 43 دن گزارے اور ان کی رخصتی حکومت کے گزشتہ ماہ کے ٹیکس کٹوتی کے بجٹ سے پیدا ہونے والا تازہ ترین بحران ہے۔
یاد رہے کہ 47 سالہ لز ٹرس سابق وزیراعظم بورس جانسن کے استعفے کے بعد 6 ستمبر کو آنجہانی ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے ملک کی 15ویں وزیراعظم بن گئی تھیں۔لز ٹرس اس سے قبل بورس جانسن کی کابینہ میں سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔عام طور پر سبکدوش ہونے والے اور نئے آنے والے وزیر اعظم وسطی لندن کے بکنگھم پیلس میں ملکہ سے ملاقات کرتے ہیں مگر لندن کے باہر ایسا صرف ایک بار 1952 میں ہوا تھا جب ونسٹن چرچل نے ملکہ کے والد بادشاہ جارج ششم کی موت کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر ان سے ملاقات کی تھی۔