لکھنؤ(یو این آئی) اتر پردیش کی مین پوری لوک سبھا سیٹ اور دو اسمبلی حلقوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ غیر متوقع نتائج مسلم کمیونٹی کو گمراہ کرنے کے لئے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اہم اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی کی ملی بھگت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
محترمہ مایاوتی نے اتوار کو کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج غیر متوقع ہیں جو مسلم کمیونٹی کو گمراہ کر نے والے لگ رہے ہیں۔ انہوں نے مسلم سماج کو اس بارے میں سوچنے کا مشورہ دیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا، ’’یوپی کے مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب ایس پی نے جیت لیا، لیکن رامپور اسمبلی ضمنی انتخاب میں مسٹر اعظم خان کی خاص سیٹ پر منصوبہ بند طریقے سے کم وٹنگ کرواکر ایس پی کی پہلی مرتبہ شکست پر یہ بحث گرم ہے کہ کہیں یہ سب ایس پی اور بی جے پی کی اندرونی ملی بھگت کا نتیجہ تونہیں؟
بی ایس پی سپریمو نے کہا، ’’خاص طور پر مسلم سماج کو اس بارے میں بہت کچھ سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ اسے آئندہ انتخابات میں دھوکہ دہی سے بچایا جاسکے۔ کھٹولی اسمبلی سیٹ پر بھی بی جے پی کی شکست کو لے کر کافی شکوک و شبہات ہیں، یہ بھی سوچنے کی بات ہے۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کواختتام پذیر مین پوری لوک سبھا اور کھتولی و رامپور اسمبلی ضمنی انتخابات میں کانگریس اور بی ایس پی نے حصہ نہیں لیا تھا۔ مین پوری ضمنی انتخاب میں، ایس پی امیدوار ڈمپل یادو نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور ایس پی نے سیٹ برقرار رکھی، حالانکہ ایس پی کو رام پور اسمبلی کے طورپراپنی روایتی سیٹ بی جے پی کے ہاتھوں گنوانی پڑی، جبکہ مظفر نگر کے کھٹولی علاقے میں ایس پی کی اتحادی راشٹریہ لوک دل (آرایل ڈی) کی جیت ہوئی تھی۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے وکرم سنگھ سینی کو اسمبلی میں نااہل ٹھہرانے کے بعد انتخاب کراناپڑاتھا۔