نئی دہلی : نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے تمام ریاستی حکومتوں کو خط لکھ کر ان کی ریاستوں میں چل رہے مسلم یتیم خانوں کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ کمیشن نے ریاستوں سے 15 دن کے اندر یہ رپورٹ طلب کی ہے۔
کمیشن نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کئی یتیم خانے رجسٹرڈ نہیں ہیں اور یہاں رہنے والے بچوں کی صحت بہت خراب ہے، بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ ایسے یتیم خانوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ میں بتائیں کہ وہاں کتنے یتیم خانے ہیں اور ان کی رجسٹریشن کی کیا حیثیت ہے۔
خیال رہے کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین پریانک قانون گو نے پچھلے دنوں جنوبی ریاست کے ایک مسلم یتیم خانہ کا اچانک دورہ کیا تھا، جس کے بعد ان کی جانب سے ایکس پر مذکورہ یتیم خانہ کو غیر قانونی بتاتے ہوئے بچوں کے حقوق سے متعلقہ قانون کی مذکورہ ادارہ پر خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ” کرناٹک میں دارالعلوم سعیدیہ یتیم خانہ نامی غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے غیر رجسٹرڈ یتیم خانے کے اچانک معائنہ میں کئی بے ضابطگیاں سامنے آئیں”۔انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ "یہاں 200 کے قریب یتیم بچوں کو رکھا گیا ہے۔
बंगलुरु,कर्नाटक में दारूल उलूम सैय्यादिया यतीम खाना नाम से अवैध ढंग से चलते हुए एक ग़ैरपंजीकृत अनाथ आश्रम का औचक निरीक्षण किया जिसमें कई अनियमिततायें पायी गयीं।
— प्रियंक कानूनगो Priyank Kanoongo (@KanoongoPriyank) November 20, 2023
यहाँ क़रीब 200 यतीम (अनाथ) बच्चों को रखा गया है।
100 वर्गफ़िट के कमरे में 8 बच्चों का रखा जाता है,ऐसे 5 कमरों में 40… pic.twitter.com/dnp1g8Wj7a
100 مربع فٹ کے کمرے میں 8 بچوں کو رکھا گیا ہے، 40 بچے ایسے 5 کمروں میں اور 16 بچے راہداری میں رہتے ہیں۔ باقی 150 بچے جو مسجد میں نماز پڑھتے ہیں رات کو دو مختلف ہالوں میں سوتے ہیں۔ تمام 200 بچے دن بھر ان ہی نمازوالے ہالوں میں مدرسہ کی اسلامی مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کسی بچے کو اسکول نہیں بھیجا جاتا”۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئر پرسن نے آگے یہ بھی لکھا تھا کہ” یہاں کھیلنے کا سامان نہیں، بچے ٹی وی بھی نہیں دیکھتے۔چھوٹے بچے بہت معصوم اور اتنے ڈرتے ہیں کہ مولوی کو آتے دیکھ کر سب خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔صبح ساڑھے تین بجے اٹھ کر پڑھتے ہیں۔ مدرسہ میں مصروف ہوتے ہیں اور دوپہر کو سوتے ہیں پھر شام سے رات تک تربیت ہوتی ہے۔دن میں نماز کے لیے مختصر وقفے ہوتے ہیں”۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئر مین نے لکھا کہ” کھانے، آرام، تفریح وغیرہ کے لیے کوئی اور جگہ نہیں، صرف مسجد میں ہی رہنا ہوتا ہے۔جبکہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ کروڑوں روپے کی جائیداد رکھنے والے اس یتیم خانے کی الگ عمارت ہے جس میں ایک اسکول چل رہا ہے لیکن ان بچوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ "یہ بچے قرون وسطیٰ کی طالبانی زندگی گزار رہے ہیں، یہ زندگی ان کے لیے آئین میں نہیں لکھی گئی "۔
انہوں نے اچانک معائینہ کی ایک ویڈیو میں ٹوئٹر پر شیئر کی ،اور لکھا کہیہ کرناٹک حکومت کی لاپرواہی اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس معاملہ میں ریاست کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا۔ اس کے کئی دنوں بعد اب پورے ملک کے مسلم یتیم خانوں کی تفصیل انہوں نے ریاستوں سے طلب کی ہے۔