اسلام آباد: برسلز کی مرکزی میونسپل کمیٹی، (1000 برسلز) کے پاکستانی نژاد کونسلر محمد ناصر چوہدری نے جھوٹ بولنے اور پھر اس کی پردہ پوشی پر یورپی یونین میں اسرائیلی سفیر اور برسلز پارلیمنٹ پر ایک ارب یورو ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا۔روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق اپنے مقدمے میں ناصر چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی سفیر اپنے غلط اور جھوٹے الزامات کے ساتھ ملٹی کلچرل شہر کے طور پر برسلز کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں اور برسلز پارلیمنٹ اور بیلجئین میڈیا ان کے جھوٹ کو سچ بنانے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔اس کیس کے حوالے سے مزید تفصیلات کے مطابق اس سال 13 جنوری کو پاکستانی نژاد کونسلر محمد ناصر چوہدری کی تنظیم فرینڈز آف برسلز نے برسلز پارلیمنٹ کے ممبران کے تعاون سے پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں ایک ملٹی کلچرل تقریب منعقد کی تھی۔
اس تقریب کا آغاز پاکستانی امام کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا تھا لیکن اسی تقریب کے دوران ایک مسیحی مذہبی راہنما نے بھی بائبل پڑھا تھا۔ پاکستانی امام نے سورۃ الاحزاب کی آیات 41 سے 47 تک کی تلاوت کی تھی۔ جبکہ عیسائی پادری نے بائبل اشعیا کی 1-4 آیات کا اردو میں ترجمہ پڑھا تھا۔لیکن اس تقریب کے انعقاد کے ایک ماہ بعد دوسروں کے علاوہ یورپی یونین میں اسرائیلی سفیر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے اکاؤنٹ پر امام صاحب کی برسلز پارلیمنٹ کے مرکزی اسپیکر پر تلاوت کرتے ہوئے فوٹو کو لگا کر الزام عائد کیا کہ برسلز پارلیمنٹ میں امام صاحب سورۃ الاحزاب کی آیت 26 تلاوت کرتے ہوئے یہودیوں کو قتل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ان کی اس ٹوئیٹ کو بنیاد بنا کر بیلجئین کے تمام ہی بڑے اخبارات اور ٹیلیویژن چینلز نے امام صاحب کی بڑی تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر کے الزام کو دہرا دیا۔
جس کے فوری بعد ناصر چوہدری کی پارٹی دباؤ میں آگئی اور اس نے کونسلر ناصر چوہدری اور امام صاحب سے فوری طور پر معافی کا مطالبہ کر دیا۔ اس مرحلے پر امام صاحب نے معاملے میں بہتری لانے کی غرض سے اپنے ساتھیوں کے مشورے کے ساتھ اپنا معذرت نامہ پارلیمنٹ کو بھجوا دیا لیکن کونسلر ناصر چوہدری نے یہ کہتے ہوئے معافی نامہ دینے سے انکار کردیا کہ یہ الزام ہی جھوٹ پر مبنی ہے۔جس پر انہیں پارٹی کی جانب سے ٹکٹ سے محرومی کے علاوہ مختلف انتظامی انتقامی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ناصر چوہدری کے مطابق اس مقدمے کی اہم بات یہ ہے کہ برسلز پارلیمنٹ، اسرائیلی سفیر کے اس الزام کو نہ صرف بنا کسی ثبوت کے سچ مان رہی ہے بلکہ وہ اور بیلجیئن میڈیا اس تقریب میں موجود پادری صاحب کی موجودگی اور ان کی تلاوت کو بھی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کونسلر ناصر کا دعوٰی یہ بھی ہے کہ ان سے اس الزام کی تحقیقات کرنے کیلئے کسی نے رابطہ بھی نہیں کیا اور اسرائیلی سفیر کے الزام کو سچ مان کر (جسے بعد ازاں یہودیوں کی مرکزی تنظیموں نے آگے بھی پھیلایا) ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے تناظر میں کونسلر ناصر چوہدری نے پولیس سے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے یورپین یونین میں اسرائیلی سفیر پر جھوٹ بول کر یہودیوں کےلیے ہمدردی حاصل کرنے اور پارلیمنٹ کی جانب سے اسرائیلی سفیر کی حمایت میں پادری کی موجودگی اور ان کی تلاوت کو چھپانے کے الزام کے تحت ایک ارب یورو کے ہرجانے کا مطالبہ کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے بیلجیئن میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اس الزام کو آگے پھیلانے سے پہلے اس بات کی خود ہی تحقیق کرلیتے یا ان آیات کا ترجمہ ہی کروا لیا جاتا۔