یروشلم، 27 نومبر (یو این آئی) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر نے بدھ کو لبنان کے ساتھ امریکہ کے مجوزہ جنگ بندی معاہدے کو باضابطہ طور پر منظوری دینے کا اعلان کیا۔منگل کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور لبنانی حکومتوں نے جنگ بندی کے لیے واشنگٹن کی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جس کے تحت دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجی 60 دنوں میں لبنان سے واپس چلے جائیں گے۔وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، "سیکیورٹی کابینہ نے آج شام لبنان میں جنگ بندی کے انتظامات کے لیے امریکی تجویز کو 10-1 ووٹوں سے منظور کر لیا۔” "اسرائیل اس عمل میں امریکی تعاون کی تعریف کرتا ہے اور اپنی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے حق کو برقرار رکھتا ہے۔”
قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر سے اسرائیل جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی مہم چلا رہا ہے۔ بھاری نقصانات کے باوجود لبنان زمین پر اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ کر رہا ہے اور سرحد پار سے راکٹ فائر کر رہا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد شمال میں گولہ باری سے چلے جانے والے 60,000 رہائشیوں کی واپسی کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں پر حملہ کرنے پر یہودی ریاست کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بدھ کو اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی تعریف کی۔مسٹر بقائی نے مغربی ایشیا میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اسے بین الاقوامی برادری کی کوشش قرار دیا ہے۔اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے منگل کی شام لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی مکمل اکثریت سے منظوری دے دی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسرائیل کسی بھی ممکنہ دشمنی کا بھرپور جواب دے گا۔ایرانی وزارت نے ٹیلی گرام پر کہا، ’’ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے لبنان کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے خاتمے کی خبر کا خیرمقدم کیا اور لبنانی حکومت، قوم اور مزاحمتی (فورسز) کو اسلامی جمہوریہ ایران کی بھرپور حمایت پر زور دیا۔ ”
ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کرنے کے لئے اسرائیل کو روکنا چاہیے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کل اعلان کیا کہ اسرائیل اور لبنانی حکومت نے واشنگٹن کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کیا ہے جس میں 60 دنوں کے اندر لبنان سے اسرائیلی افواج کا انخلا بھی شامل ہے۔ اس منصوبے کے تحت لبنانی فوج جنوبی لبنان کا کنٹرول سنبھالے گی، جب کہ حزب اللہ اپنی افواج کو دریائے لیطانی کے شمال میں منتقل کرے گی۔ جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے ساتھ دونوں فریقوں کی جانب سے تعمیل کی نگرانی کے لئے امریکہ کی سربراہی میں ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل نے لبنان کے جنوب میں حزب اللہ کے خلاف ایک زمینی مہم شروع کی، جب کہ شیعہ تحریک کے خلاف فضائی اور راکٹ حملوں کی سرگرمیاں بدستور جاری رہیں۔ لبنان میں اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 3700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہلاکتوں کے باوجود، حزب اللہ زمین پر اسرائیلی فوجیوں سے لڑ رہی تھی اور سرحد پار سے راکٹ فائر کر رہی تھی۔