شملہ (یو این آئی) کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے آزادی کے بعد سب سے زیادہ مستحکم حکومتیں دی ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے عدم استحکام پیدا کیا ہے۔ سرمور ضلع کے ستون میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "جب یہ ریاست بنی تو سب نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی سے کہا کہ یہ ریاست نہیں چل سکے گی۔ محترمہ گاندھی نے آپ کے بھروسے پر یہ ریاست بنائی، یہاں کےبزرگوں، ملازمین اورنوجوانوں نے یہ ریاست بنائی، اورآج پورا ہندوستان دیکھ رہا ہے کہ سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور باشعور لوگ ہماچل سےہیں۔
محترمہ واڈرا نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش 70 ہزار کروڑ کا مقروض ہے۔ یہاں کے لوگوں نے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے لیے بہت محنت کی تاکہ ان کا مستقبل بنایا جا سکے، لیکن ریاست میں 30 لاکھ میں سے 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں۔ 63 ہزار سرکاری آسامیاں پانچ سال سے خالی پڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ چھتیس گڑھ، راجستھان میں اوپی ایس لاگو کیا گیا ہے، ہماچل پردیش میں بھی لاگو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کہتے ہیں کہ اس کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ محترمہ واڈرا نے پوچھا کہ بی جے پی کے صنعتکار دوستوں کے قرضے معاف کرنے کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے کہاں سے آئے؟ اس حکومت نے روزگار، پنشن چھین کر مہنگائی بڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیب کے کارٹن پر جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یشونت سنگھ پرمار کے کہنے پر انہوں نے یہ ریاست بنائی اور سابق وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ نے دن رات اس ریاست کو آگے بڑھایا۔
محترمہ واڈرا نے کہا کہ کانگریس حکومت اقتدار میں آنے پر ہر خاتون کو ہر ماہ 1500 روپے دے گی۔ ایک لاکھ نوکریاں اور او پی ایس دینے کا فیصلہ پہلی کابینہ میں ہی ہو گا۔ اگر کسی نے ہماچل پردیش بنایا ہے تو ملازمین نے بنایا ہے۔ ملازمین کا احترام ہونا چاہئے ۔ ہر اسمبلی حلقہ میں انگلش میڈیم اسکول کھولے جائیں گے۔ پی ایچ سی میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ پانچ سال میں پانچ لاکھ نوکریاں دیں گے۔ پہلے نوکری سرکار کی طرف سے ملتی تھی ، آج بی جے پی حکومت نے اپنے بڑے صنعتکار دوستوں کو سرکاری زمرے کے تجارتی ادارے فروخت کردیئے ہیں۔ چھوٹے تاجروں پر جی ایس ٹی مسلط کیاگیا اور کورونا کے دور میں انہیں مضبوط نہیں کیاگیا، اس سے روزگار کے ذرائع بھی کم ہوگئے۔