نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کے اس دعوے کے بعد بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے کہ ’’اوم اور اللہ ایک ہیں‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند(محمودمدنی گروپ) کے 34ویں جنرل اجلاس میں مولانا سید ارشد مدنی کا مذکورہ بیان سامنے آیا،جس کے بعد یہ دعویٰ بھی کیا جارہاہے کہ وہاں موجود کئی مذہبی رہنما ارشد مدنی کی تقریر کے بعد اسٹیج سے(ناراض ہو کر) چلے گئے۔
#WATCH मैंने धर्म गुरु से पूछा जब कोई नहीं था,न श्री राम,न ब्रह्म,तब मनु किसे पूजते थे?कुछ लोग बताते हैं कि वे ओम को पूजते थे तब मैंने कहा कि इन्हें ही तो हम अल्लाह,आप ईश्वर,फारसी बोलने वाले खुदा और अंग्रेजी बोलने वाले गॉड कहते हैं: जमीयत उलेमा-ए-हिंद प्रमुख मौलाना सैयद अरशद मदनी pic.twitter.com/TxiKNjVhMk
— ANI_HindiNews (@AHindinews) February 12, 2023
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ارشد مدنی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ’’میں نے دھرم گرو سے پوچھا جب نہ کوئی تھا، نہ شری رام، نہ برہما، تو وہ کس کی پوجا کرتے تھے؟ کچھ لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ اوم کی پوجا کرتے تھے۔ پھر میں نے ان سے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف ایک اوم یا اللہ ہے اور دونوں ایک ہیں اور یہ وہی چیز ہے جس کی منو پوجا کرتا تھا۔ کوئی شیو نہیں تھا، کوئی برہما نہیں تھا، لیکن صرف ایک اوم اور اللہ جس کی پوجا کی جاتی تھی اوم کو ہم اللہ کہتے ہیں، آپ (ہندو) ایشور کہتے ہیں، فارسی بولنے والے خدا (فارسی) اور انگریزی بولنے والے خدا کہتے ہیں۔
ارشد مدنی دہلی کے رام لیلا گراؤنڈ میں جمعیت علمائے ہند کے جاری سالانہ جنرل اجلاس کے دوران خطاب کر رہے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ارشد مدنی کے خطاب کے بعد اسٹیج پر موجود جین مونی آچاریہ لوکیش مونی نے اس بیان پر ناراضگی ظاہرکی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے 34ویں جنرل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ارشد مدنی نے یہ بھی کہا، "ہندو اور مسلمان تقریباً 1400 سالوں سے اس ملک میں بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں، اور ہم نے کبھی کسی کو زبردستی اسلام قبول نہیں کیا۔”
ذہن نشیں رہے کہ ہفتہ کو مولانا محمود مدنی نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان "اسلام کی جائے پیدائش” ہے اور زور دے کر کہا تھا کہ یہ ملک ان کا بھی اتنا ہی ہے جتنا وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا ہے۔












