سنگرور (یو این آئی) پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت سنگھ مان نے جمعرات کے روز اب تک کی سب سے بڑی تقریب میں 2487 نوجوانوں کو تقرری نامے سونپے، اس طرح گزشتہ دو سالوں میں تقریباً 43000 نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان میں سے 1750 نوجوانوں کو محکمہ داخلہ میں، 205 کو محکمہ سماجی تحفظ، بہبودی خواتین واطفال میں، 39 کو ریونیو میں، 60 کو محکمہ ایکسائز میں، 421 کو لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں، 4 کو کوآپریشن میں اور 8 کو ٹیکنیکل ایجوکیشن میں بھرتی کیا گیا۔ مسٹر بھگونت مان نے کہا کہ سرکاری ملازمت کا مطلب پورے خاندان کے طرز زندگی میں ایک معیاری تبدیلی ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ان کی حکومت نے 16 مارچ 2022 کو چارج سنبھالا تھا اور اس کے بعد سے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پہلے نوکریاں کرپشن یا اقرباء پروری کے ذریعے دی جاتی تھیں لیکن اب خالص میرٹ کی بنیاد پر دی جاتی ہیں۔
مسٹر بھگونت مان نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کے ذہنوں سے منفی سوچ دور کرنے میں مدد ملی ہے جس کی وجہ سے اب انہوں نے بیرون ملک جانے کا خیال ترک کر دیا ہے اور پنجاب میں ریورس مائیگریشن کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دو سال میں تقریباً 43 ہزار نوکریاں دی جا سکتی ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پچھلے 75 سالوں میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھرتی کے پورے عمل کے لیے فول پروف طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً 43 ہزار میں سے ایک بھی تقرری کو اب تک کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ بھگونت سنگھ مان نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کے لیے قابل فخر لمحہ ہے کہ ان نوجوانوں کو خالص میرٹ کی بنیاد پر سرکاری نوکریاں دی گئی ہیں۔