اٹاوہ:06جون(یواین آئی) لوک سبھا انتخابات۔24 میں 37سیٹوں پر جیت درج کر کے قومی سیاست میں اہمیت حاصل کرنے والی سماجودی پارٹی(ایس پی) کو اترپردیش میں ملی خاطر خواہ کامیابی کے پیچھے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سے آئے باغی لیڈروں کا کافی اہم کردار دکھائی پڑرہا ہے۔سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں سپا کے انڈیا اتحاد کو اترپردیش میں کافی کامیابی ملی ہے۔ لیکن اس کامیابی کی عبارت تو حقیقیت میں سال 2019 م یں ہوئے بی ایس پی اور ایس پی کے اتحاد سے لکھی جاچکی تھی۔ جس کے بعد ایک کے بعد ایک بی ایس پی کے سینئر لیڈر ایس پی کی جانب مائل ہوتے چلے گئے اور نتیجتا یہ ایس پی کی کامیابی اور بی ایس پی کے زوال کی وجہ بن گیا۔
بی ایس پی کے سینئر و موثر لیڈروں نے مایاوتی کے مقابلے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو بہتر لیڈر مانا۔ مایاوتی کے طرز عمل سے خفا بی ایس پی کے موثر و ذمہ دار لیڈروں نے اپنے آپ کو بی ایس پی سے الگ کرتے ہوئے سپا سے رشتے استوار کرنا ضروری سمجھا۔ اس سلٹ میں درجنوں لیڈروں کے نام لئے جاسکتے ہیں۔سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سپا محض 47سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی تھی لیکن جب سال 2022 میں اترپردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج آئے تو سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے کھاتے میں 111سیٹیں ہوگئیں جبکہ بی ایس پی کو محض ایک ہی اسمبلی سیٹ سے اکتفاء کرنا پڑا۔
سال 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں ایس پی نے پی ڈی اے فارمولے کے تحت اپنی تیاری کی۔ اسی درمیان انڈیا اتحاد کے تحت اکھلیش یادو نے اترپردیش میں اپنے امیدواروں کا اعلان شروع کردیا۔ پہلے تو بی جےپی نے سپا کے پی ڈی اے فارمولے کامذاق اڑایا لیکن جب کاونٹنگ کے بعد نتیجے سامنے آئے تو سب کے لئے حیران کن تھے۔
ایس پی نے بی ایس پی سے وابستہ درجنوں باغی لیڈروں کو میدان میں اتار۔ ایٹہ سیٹ سے دویش شاکیہ، اٹاوہ سے جتیندر دوہرے، جالون سے نارائن داس اہیروار، امبیڈکر نگر سے لال جی ورما، شراوستی سے رام شرومنی ورما، بستی سے رام پرساد چودھری، موہن لال گنج سے آر کے چودھری، کوشامبی سے پشپیندر سروج، آنولہ سے نیرج موریہ، جونپور سے بابو سنگھ کشواہا، باندہ سے کرشنا دیوی ، بلیا سے سناتن پانڈے اور رابرٹس گنج سے چھوٹے لال کھروار کو جیت حاصل ہوئی ہے۔ایس پی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کا دعوی ہے کہ پارٹی صدر اکھلیش یادو نے پی ڈی اے فارمولے کے تحت پارلیمانی الیکشن لڑ کر جو عوامی حمایت حاصل کی ہے وہ حقیقت میں قابل تعریف ہے ۔ اس کا فائدہ سماج وادی پارٹی کو اصلی طور پر سال 2027 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں ہر حال میں ملے گا۔