ممبی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں مسلم مسائل پر ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ہوئے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندہ کو ختم کرنے کے لئے انہیں پانچ فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کیا۔سماجوادی پارٹی کی ممبئی اکائی کے ذریعہ جاری ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکریوں میں بھی مسلمانوں کی حصہ داری نہیں ہے ۔معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو تعلیمی امداد فراہم کی جائے جس طرح سے ریزرویشن میں امداد فراہم کی جاتی ہے،اسی طرز پر مسلمانوں کے معاشی طور پر پسماندہ طبقات کو بھی ریزرویشن فراہم کیاجائے۔ ابوعاصم اعظمی نےکہا کہ ریاست میں بارہ فیصد مسلمان ہیں۔سروے کے مطابق ان کی حالت بھی انتہائی خستہ ہے ۔ تعلیمی سطح پر تومسلمانوں کی حالت دیگر طبقات سے بھی بدتر ہے انہوں نے کہا کہ محمود الرحمن کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں نے بھی مسلمانوں کی معاشی حالت خستہ حالی شکار بتائی گئی ہے،ان کی سفارشات پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ ٹا ٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کو بھی مسلمانوں کی حالت پر سروے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس میں بھی یہی حالت آشکار ہوں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں سروے پانچ فیصد مسلمان ہی اعلی تعلیم یافتہ ہیں اس کے ساتھ مہاراشٹر میں چار فیصد مسلمان اس زمرے میں آتے ہیں مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے سرکار کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے منترالیہ اور بی ایم سی میں کئی ہزاروں اسامیاں خالی ہیں جنہیں پر نہیں کیا جارہا ہے سرکارئ محکمہ میں مسلمانوں کی حصہ داری بھی ندارد ہے اس لئے سرکاری نوکریوں میں بھی مسلمانوں کی شمولیت پر سرکار کو کوئی قدم اٹھانا چاہئے اور انہیں تعلیم اور نوکریوں میں ریزرویشن دیا جانا چاہئے جن پانچ فیصد تعلیمی ریزرویشن کو ہائیکورٹ نے منظور کیا ہے اسے بحال کیا جا ئے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی ترقی کا دارومدار و انحصار تعلیم پر ہی اس لئے سرکار کو تعلیمی مراعات فراہمی پر زور دینا ہو گا تبھی معاشرہ ترقی کرے گا ۔