حماس کا کہنا ہے کہ موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش کا مقصد اسرائیلی نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہے
غزہ: غزہ میں اسرائیل کے ذریعہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بمباری سے غزہ کی 50 فیصد عمارتیں مکمل طورپرتباہ ہو چکی ہیں۔ اس بمباری سے غزہ میں شہدا ء کی تعداد 7 ہزار 326 ہوگئی ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ پر بڑے زمینی حملے کی تیاری کرلی ہے ، غزہ کا مکمل بلیک آؤٹ کردیا گیا ہے۔
صہیونی افواج نے غزہ کا مواصلاتی نظام تباہ کردیا ہے، غزہ میں جیمرز لگادیئے گئے جس کے بعد وہاں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند ہوگئی ہے۔دریں اثناء بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود صحت کی سہولیات دینے والے طبی عملے سمیت وہاں انسانی امداد کے تمام شراکت داروں سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’یہ محاصرہ مجھے ان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مریضوں کی صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے سخت فکر مند کر رہا ہے۔ ہم تمام شہریوں کے فوری تحفظ اور مکمل انسانی رسائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔‘ ہلال احمر کا کہنا ہے کہ مواصلاتی نظام کی بندش سے ایمبولینس سروس بھی متاثر ہوئی ہے، حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش کا مقصد اسرائیلی نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہے۔
حماس نے کہا کہ وہ اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کیلئے تیار ہیں، حماس کے رہنما عزت الرشاق کا کہنا ہے کہ اگر نتن یاہو نے غزہ میں داخل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو ہم تیار ہیں، نیتن یاہو کے سپاہیوں کی باقیات کو غزہ کی سرزمین نگل جائے گی۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی فلسطین سے متعلق ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپے لازیرانی کا کہنا ہے کہ غزہ کا دم گھونٹا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ جاری رہا تو مزید ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔