نئی دہلی، 12 اگست (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز پنجاب اور ہریانہ کے پولس ڈائریکٹر جنرل اور پٹیالہ اور امبالا اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو حکم دیا کہ وہ ایمبولینس، بزرگ شہریوں، خواتین اور طلبہ وطالبات کے آسانی سے گزرنے کے واسطے شمبھو سرحد کو جزوی طور پر کھولنے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر میٹنگ کرے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف سے شمبھو بارڈر کی ناکہ بندی ہٹانے کے لیے دی گئی ہدایت کے خلاف ہریانہ حکومت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کی جانب سے غیر جانبدار ناموں کی تجویز کرنے کی کوششوں کی تعریف کی جنہيں کسانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو اس سال فروری سے بند شمبھو سرحد پر رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔ یہ ناکہ بندی پنجاب سے ہریانہ اور دہلی تک احتجاج کے لیے پہنجنے والے کسانوں کو روکنے کے لیے کی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ اگر دونوں فریق اس طرح کے طریقہ کار طے کرنے کے قابل ہیں تو انہیں اس عدالت کے کسی حکم کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور فوری طور پر اس طرح کے حل کی نکالی جائے۔ایڈوکیٹ جنرل گرومندر سنگھ کی طرف سے عدالت کے سامنے پیش کیے گئے ناموں کا نوٹس لینے کے بعد بنچ نے کہا کہ وہ کمیٹی کی تشکیل اور اس کے مینڈیٹ کے بارے میں اگلی تاریخ کو تفصیلی حکم جاری کرے گی۔عدالت نے کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔