اسلام آباد: پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر نے ہوتے تو وہ بھی اس وقت جیل میں ہوتے۔ بدھ کو جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں حامد میر کو انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے لاپتا ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’نگراں حکومتیں جو حرکات کر رہی ہیں۔ لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں اور ایمان بدل کر لے آتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر میں یہاں نہ ہوتا تو جیل میں ہوتا’۔ان کہنا تھا کہ ’اس سے خان صاحب کی مقبولیت کم نہیں ہو رہی بلکہ بڑھ رہی ہے۔‘ صدر پاکستان نے قرآن کریم اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت ملک کو جوڑنا ضروری اور درگز سے کام لینا چاہیے۔ درگز سے قومیں بنتی ہیں۔‘
انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی مینار پاکستان میں کی گئی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف نے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بات کی ہے، اور اگلے روز گیلپ سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف کو عمران خان کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہیے تو 70 فیصد لوگوں نے کہا ہاں۔‘
’سروے میں عوام نے ن لیگ کو بیانیہ تھما دیا ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔‘
صدرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ ’اگر میں حج پر نہ گیا ہوتا تو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم پر دستخط نہ کرتا۔‘
صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہیں جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہونے کا یقین نہیں، لیکن انہیں اُمید ہے کہ اعلیٰ عدلیہ الیکشن کو مزید ملتوی نہیں ہونے دے گی۔
عارف علوی نے کہا کہ ’سب لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کر رہے ہیں اور بہت کم لوگ ہیں جو یہ نہیں کہہ رہے۔ ملک کے مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ صاف شفاف اور قابل اعتبار الیکشن ہوں جس میں سب کو حصہ لینے کا موقع ملے۔‘
نو مئی کو پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں نے ان کی مذمت کی اور میں توڑ پھوڑ کے حق میں نہیں ہوں، لیکن میں کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے۔‘
عمران خان کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ذاتی طور پر عمران خان کو مالی امور میں ایماندار اور محب وطن پایا۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ حال ہی میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان سے جیل میں ملاقات کی اور انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ سے خوش نہیں ہیں تو عارف علوی نے کہا کہ ’ہمارا 27 برس کا ساتھ اور وہ اب بھی مجھ پر نظر رکھتے ہیں۔‘
’کچھ ایسے چیزیں ہیں جو میں یہاں کہہ نہیں سکتا، لیکن ایک دوست اور ہمدرد کے طور وہ مجھ پر نظر رکھتے ہیں۔ وہ ابھی بھی میرے لیڈر ہیں۔‘