لکھنؤ: حکومت کی بہت سی ایسی فلاحی اسکیمیں ہیں جن سے عوام پوری طرح سے فائدہ نہیں اٹھا پاتی ہے، اس کی وجہ اسکیموں کے حصول کی پیچیدگی اور عوام میں اس سلسلہ میں بیداری کا نہ ہونا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر اسکیموں سے لوگ نہ کے برابر ہی فائدہ اٹھا پاتے ہیں، نتیجہ میں کبھی کبھی ایسی فلاحی اسکیموں کو حکومتی سطح پر بند کر دیا جاتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمونی اینڈ اپلفٹمنٹ (اشو) ٹرسٹیز کی ایک میٹنگ میں حکومت کی ایسی فلاحی اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں یہ طے پایا گیا کہ جو بھی فلاحی منصوبے ہیں ان کے حصول کے اصول و ضوابط سے پوری واقفیت حاصل کر کے ریاست کے مختلف شہروں میں موجود سماجی کارکنوں اور تنظیموں کو معلومات فراہم کی جائے تاکہ وہ تنظیمیں اور افراد اپنے اپنے مقام پر حکومتی فلاحی اسکیموں کو نافذ کرانے میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کر سکیں۔
میٹنگ میں خاص طور پر وزیر اعظم جن وکاس یوجنا کے تحت ریاست کے آٹھ مسلم اکثریتی اضلاع، سون بھدر، سدھارتھ نگر، شراوستی،فتح پور، چترکوٹ، چندولی،بلرامپور اور بہرائچ میں اسکول، آئی ٹی آئی، لڑکوں اور لڑکیوں کے ہاسٹل، اسپتال اور بہت سے عوامی فلاحی کاموں سے واقف کرایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت اتر پردیش کا دستکاروں کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کیا گیا ”ایک ضلع، ایک صنعت” (او ڈی او پی) پروگرام کے تحت سبھی اضلاع کے دستکاروں تک اس پروگرام کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اتر پردیش میں یونانی پیتھی کو حکومتی سطح پر پورے ملک میں ایک اہم شناخت حاصل ہے اس کو مزید بہتر بنانے کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
میٹنگ کی صدارت انیس انصاری نے کی اور بانی و سکریٹری محمد خالد نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ میٹنگ کے بعد اجتماعی افطار کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں اشو ٹرسٹیز کے علاوہ شہر کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جن میں مولانا خالد رشید فرنگی محلی (سرپرست اشو)، طارق صدیقی (وائس چیئرمین اشو)، ڈاکٹر آفتاب ہاشمی، ڈاکٹر معید احمد، ڈاکٹر الطاف الرحمان، آفتاب خان، سید محمد شعیب، ڈاکٹر سید محمد ارشد، ڈاکٹر راشد اقبال، عزمہ راشد، عزیز حیدر، ایڈوکیٹ محمد راشد، محسن صدیقی، حافظ سید محمد وصی وغیرہ موجود تھے۔