سنبھل(یو این آئی) اتر پردیش کے سنبھل کی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ کے بعد ضلع میں انٹرنیٹ خدمات 24 گھنٹے کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ضلع مجسٹریٹ راجندر پنسیا نے کہا کہ اتوار کو سنبھل میں ہنگامہ کے بعد ضلع انتظامیہ نے حکومت سے اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کی درخواست کی تھی۔ ضلع انتظامیہ کی درخواست پر سنبھل تحصیل کے علاقے میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں اتوار کی صبح عدالت کے حکم پر سنبھل میں اس وقت ہنگامہ ہوا جب ٹیم سنبھل کی جامع مسجد کا سروے کرنے جامع مسجد پہنچی۔ ہنگامہ میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ متعدد پولیس افسران، ایک مجسٹریٹ اور پولیس اہلکار اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
خبروں کے مطابق اتر پردیش کے سنبھل میں عدالت کے حکم پر پولیس اور انتظامی اہلکاروں کے ساتھ پولیس فورس کی موجودگی میں جامع مسجد کا سروے کرنے پہنچی ٹیم پر کیا گیا پتھراؤ اور اس کے بعد ہونے والی گولی باری میں تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
اتوار کی صبح سروے کے دوران پتھراؤ کے بعد پولیس نے بھیڑ پر قابو پانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا، اس وقت معاملہ تھوڑا سا پرسکون ہوا، لیکن کچھ دیر بعد بھیڑ پھر مشتعل ہوگئی اور آس پاس موجود گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ انہیں آگ لگا دی گئی اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور فائرنگ کی گئی۔ ہنگامہ ایس پی رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق کے محلے دیپا سرائے میں بھی ہواہے۔ فسادات کے دوران گولی لگنے سے سنبھل اور اس کے آس پاس کے سرائے ترین اور حیات نگر کے رہنے والے نعیم، رومان اور بلال کی موت ہو گئی تھی۔ گولی لگنے سے سنبھل سرکل کے سی او انوج چودھری زخمی ہوئے ہیں اور ایس پی کے پی آر او بھی زخمی ہیں اور کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہیں۔
اے ڈی جی رمیت شرما اور آئی جی منی راج موقع پر پہنچ گئے ہیں اور مرادآباد ڈویژنل کمشنر اننجے کمار سنگھ بھی سنبھل میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ ڈویژنل کمشنر نے کہا ہے کہ شرپسندوں نے چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی۔ پولیس نے فائرنگ نہیں کی۔ کچھ زخمیوں کو علاج کے لیے مرادآباد اور دیگر مقامات پر بھیجا گیا ہے۔