نئی دہلی (یو این آئی) کانگریس نے اتر پردیش کے سنبھل میں پیش آنے والے واقعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی سازش کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں کوئی بھی ’محفوظ‘ نہیں ہے۔کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے اتوار کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ سنبھل واقعہ نے واضح کر دیا ہے کہ بٹیں گے تو کٹیں گے کا قابل مذمت نعرہ دینے والے یوگی آدتیہ ناتھ کی حکمرانی میں کوئی بھی شہری ’سیف‘ نہیں ہے۔ سنبھل میں جس طرح مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے ویڈیو منظر عام پر آئے ہیں وہ وزیر اعلیٰ اور بی جے پی-آر ایس ایس کے درمیان ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہیں۔ جو مغربی اتر پردیش ہم آہنگی اور بھائی چارے کی علامت رہا ہے، وہاں سازش کے تحت تین افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو ئے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتے ہیں کہ مرنے والوں کی جان آدتیہ ناتھ انتظامیہ نے لی ہے اور سنبھل میں بھائی چارے کو آگ لگانے کے لئے صرف بی جے پی-آر ایس ایس ذمہ دار ہے۔ اقلیتی برادری کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کرنے والی مودی-یوگی حکومت نے آناً فاناً عدالت میں عرضی داخل کرائی۔ یہ واضح ہے کہ انتظامیہ کی پوری تیاری تھی کہ کسی طرح سنبھل کے ذریعے ریاست کا ماحول خراب کیا جاسکے۔ اس سے قبل بہرائچ میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران شہر کو فسادی عناصر کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اس پورے معاملے میں بی جے پی نہ تو سروے کروانا چاہتی تھی اور نہ ہی روکنا چاہتی تھی، اس کا مقصد صرف بھائی چارہ ختم کرنا تھا۔ سروے ٹیم کے ساتھ آنے والے شرپسند عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنا یہ واضح کرتا ہے کہ ریاست میں ضمنی انتخابات کے بعد یوگی حکومت نے تشدد اور نفرت کی سیاست کو مزید تیز کر دیا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کے کردار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ اس تشدد میں کئی بے گناہ لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی زخمی ہو چکے ہیں۔ بھائی بھائی میں نفرت پھیلانا اور فرقہ وارانہ آگ لگانا بی جے پی آر ایس ایس کا ڈی این اے ہے اور ان کی رگ رگ میں بسا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک طرف ’ ایک ہیں تو سیف ہیں‘ کا کھوکھلا نعرہ تو دوسری جانب ایک فرقے کو دوسرے فرقے کے درمیان مذہب کو ڈھال بناکر دیوار کھڑی کرنا اور لوگوں کی جان لینا کونسی یکجہتی کا پیغام ہے۔ ایک جانب سب کا ساتھ سب کا وشواس کا ایک دہائی سے چلا آرہا جھوٹ، دوسری طرف اتر پردیش میں مذہبی بنیادوں پر سماج کو مسلسل نشانہ بنانا، محض معمولی اور سستی سیاست ہے۔ سیاسی فائدے کے لیے اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی جانب سے بھائی چارے اور ہم آہنگی کو تباہ کرنا انتہائی قابل مذمت اور انتہائی قابل اعتراض ہے۔ ہم بی جے پی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیں نہ کہ اپنے سیاسی مفادات کو۔
انہوں نے کہا ’’ہم وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اپنے ہی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت جی کے جون 2022 کے بیان پر عمل کریں گے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ ایسی چیز ہے جسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ نہ آج کے ہندوؤں نے بنائی اور نہ ہی آج کے مسلمانوں نے، یہ اس وقت پیش آئی…. ہر مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا…. اب ہمیں کوئی تحریک نہیں کرنی ہے۔ اس کا جواب نہ تو مسٹر مودی، وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور نہ ہی موہن بھاگوت جی کے پاس ہے۔کانگریس کے ترجمان نے کہا ’’ہمارے لیڈر راہل گاندھی نے لگاتار ’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان‘ کی بات کی ہے۔ ایسے میں سنبھل کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ نفرت کی سیاست کو پہچانیں، باہمی اتحاد اور ہم آہنگی کو برقرار رکھیں اور قانونی طریقوں سے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔”