تہران(ایجنسیاں):ایران کی مسلح افواج نے جمعرات سے آبنائے ہرمز کے مشرق میں واقع تزویراتی جنوبی علاقوں میں مشقیں شروع کردی ہیں۔ایران کی مسلح افواج کے ڈپٹی کوآرڈی نیٹرایڈمرل حبیب اللہ سیّاری نے سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کو بتایا کہ آبنائے ہرمزکے مشرق میں جنوب مشرقی بندرگاہ جاسک کے آس پاس فضائی، زمینی اور بحری افواج مشترکہ مشقیں کریں گی۔ان میں ڈرونز اورآبدوزوں کے تجربات بھی کیے جائیں گے۔آبنائے ہرمز خلیج کے دہانے پرتزویراتی آبی گذرگاہ ہے جہاں سے دنیا کی تیل کی پیداوار کا پانچواں حصہ گذرکر دوسرے خطوں میں جاتا ہے۔ایڈمرل سیاری نے کہا کہ مشقوں میں ’’برّی افواج کے پیادہ ، بکتربند اور میکانیکی یونٹس،ایئرڈیفنس فورس کے دفاعی نظام اور بحریہ کے زیرآب اور سطح آب والے جہاز شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ فضائیہ کے اسٹریٹجک بمباروں‘‘کی مدد سے بحری افواج بھی حصہ لیں گی۔
انھوں نے بتایاکہ ڈرون’’حملہ آور افواج کے خلاف معلومات جمع کرنے کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ جاسوسی کی کارروائیوں‘‘کی مشق کریں گے۔گذشتہ سال اسی طرح کی مشقوں کے دوران میں ایرانی فوج نے کہا تھا کہ اس نے دوامریکی ڈرونز کو خبردار کیا تھا۔وہ اس وقت پانیوں کے اوپر سے گذر رہے تھے جہاں مشقیں ہو رہی تھیں۔
مئی میں، سرکاری ٹیلی ویژن نے زاگروس کے پہاڑی سلسلے میں ڈرونز کے ایک ہوائی اڈے کی فوٹیج نشر کی۔ایرانی فوج نے جولائی میں امریکی صدرجوبائیڈن کے مشرق اوسط کے دورے کے موقع پرمسلح ڈرون لے جانے کی صلاحیت کے حامل بحری جہازوں اور آبدوزوں کے اپنے پہلے ڈویژن کی نقاب کشائی کی تھی۔اگست میں فوج نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ڈرون مشقیں شروع کی تھیں۔ان میں 150 بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیاں شامل تھیں۔اس سے قبل امریکااور اسرائیل ایران پرالزام عاید کر چکے ہیں کہ وہ خلیج میں امریکی افواج اور اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملوں کے لیے ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کر رہا ہے۔ایران کو مغربی ممالک کی جانب سے بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ وہ ایران پر یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے کے لیے روس کو ڈرون مہیّا کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔تاہم تہران نے اس دعوے کویکسرمسترد کردیا ہے۔