تل ابیب(ایجنسیاں)اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ سٹی حماس کا مرکز ہے اور یہاں پیشرفت جاری ہے۔ دوسری جانب امریکا کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کا آج دورۂ اسرائیل شیڈول ہے۔اس سے قبل وہ حالیہ دنوں میں بھی اسرائیل گئے تھے۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی 162ویں ڈویژن کے کمانڈر اٹسک کوہن کے مطابق یہ فوجی اب غزہ کے اندر تک پہنچ گئے ہیں۔اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ڈینیئل ہاگیری نے صحافیوں کو بتایا، ”آئی ڈی ایف کے فوجی غزہ سٹی کے علاقے کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں اور حماس کے دہشت گردوں کے ساتھ دو بدو لڑائی کر رہے ہیں۔‘‘
اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کی بہت سی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اسٹریٹیجک تنصیبات پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ فوج کے مطابق غزہ پٹی میں منگل سے جاری لڑائی میں اس کے 16 فوجی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ سٹی اس فلسطینی علاقے کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر ہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے اندازوں کے مطابق غزہ کے شمالی علاقوں سے تقریباً آٹھ لاکھ باشندے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فورسز غزہ کو مسلسل نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 7 سو سے زائد بچوں سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 2 سو ہو گئی ہے جبکہ 24 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
دریں اثناء اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے صہیونی ریاست پر لبنان سے راکٹ داغ دیے۔خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر قابض اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں اور بمباری کے جواب میں مزاحمتی کارروائی کرتے ہوئے القسام بریگیڈ نے لبنان سے راکٹ فائر کیے۔ مزاحمتی تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ القسام کے مجاہدین نے لبنان سے اسرائیل کے شمالی علاقے میں راکٹ داغے، جو کریات شمونہ میں آ کر گرے۔ 12 راکٹوں کی بارش کے نتیجے میں اسرائیلی علاقوں میں کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔اسی درمیان خبروں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق ایندھن کی کمی کی وجہ سے اس خطے کے 35 میں سے 16 ہسپتال اب مریضوں کا علاج کرنے کے قابل نہیں رہے۔ وزارت صحت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق باقی ہسپتال بھی صرف محدود حد تک ہی مریضوں کی طبی دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔اسرائیل نے غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور وہاں ایندھن، بجلی اور پانی کی فراہمی چند ہفتوں سے منقطع ہے۔ ہسپتالوں کے جنریٹرز کو بیک اپ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے ہنگامی بنیادوں پر امداد کے لیے رابطہ دفتر ‘او سی ایچ اے‘ نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندگیاں بچانے والے آلات کو چلانے کے لیے ایندھن کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو ایندھن کی ترسیل کی اجازت نہیں دے رہا کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس اس ایندھن کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔