شیلانگ، 26 دسمبر (یو این آئی) سماجی کارکن انجیلا رنگڑ نے سوشل میڈیا انفلوئنسر آکاش ساگر کے خلاف ایپیفینی چرچ میں ‘مجرمانہ طور پر دراندازی’ کرنے اور چرچ کے مذہبی تقدس کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی آر درج کرائی ہے۔جمعرات کو لیتمکھرا پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں، محترمہ رنگڑ نے کہا کہ انہیں فیس بک اور انسٹاگرام پر ساگر کی ویڈیوز ملی ہیں جس میں وہ پہلے سے منصوبہ بند طریقے سے چرچ کے مذہبی تقدس کو تباہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے ایف آئی آر میں ذکر کیا ہے "وہ ویدی علاقے میں داخل ہوگیا اور غیر عیسائی نعرے لگائے اور مزاحیہ طریقے سے غیر عیسائی گیت گائے۔ یہ عمل جان بوجھ کر اور ویڈیو میں نظر آنے والے دو دیگر لوگوں کی ملی بھگت سے کیاگیا جو فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنے، اقلیتی ثقافت کی توہین کرنے اور مذہبی آزادی کے تمام آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نفرت کی اکثریتی ثقافت قائم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، "یہ ویڈیو خوف کا کلچر پیدا کرتا ہے اور عوامی انتشار پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ مزید برآں، ان ویڈیوز کو مذہبی اکثریت پسندی اور نفرت کو فروغ دینے والے ہینڈلز کے ذریعے بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ میں آپ سے اس مجرمانہ فعل اور مجرمانہ سازش میں ملوث اس شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی اپیل کرتی ہوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ان ویڈیوز، ان کے بنانے والوں اور انہیں شیئر کرنے والے افراد اور گروپس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی ہوں۔ اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قانونی کارروائی کی جانی چاہیے کہ امن کے لیے خطرہ بننے والی ایسی مجرمانہ کارروائیاں دوبارہ نہ ہوں۔
میگھالیہ میں ہندو مذہبی تنظیموں کی اعلیٰ تنظیم مرکزی عبادت کمیٹی (سی پی سی) نے چرچ کے مذہبی تقدس کی جان بوجھ کر خلاف ورزی اور توہین کرنے کے لئے ساگر کی مذمت کی ہے۔سی پی سی صدر نبا بھٹاچاریہ نے ضلع انتظامیہ سے معاملے کی تحقیقات کرنے اور قانون کے مطابق فوری کارروائی شروع کرنے اور مجرم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی درخواست کی۔