گستاخِ رسول ٹی راجا کے خلاف احتجاج کے خدشہ کے پیش نظرپولس کی بھاری نفری تعینات تھی
حیدرآباد(ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو): بی جے پی کے معطل رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کی طرف سے پیغمبر اسلامؐ پر توہین آمیز کلیمات کہے جانے کے بعد حیدرآباد میں لگاتار احتجاج و مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز ٹی راجا کو گرفتار کر کے جیل بھیجے جانے کے بعد بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا، تاہم سخت حفاظتی بندوبست کے درمیان پرانے شہر کی تاریخی مکہ مسجد اور دیگر مساجد میں نماز جمعہ پرامن طریقے سے ادا کی گئی اور میڈیا رپورٹ کے مطابق کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ خبروں کے مطابق مکہ مسجد میں نماز کے بعد نمازی پرامن طور پر اپنے گھر کو روانہ ہو گئے۔ اس درمیان پولیس اہلکار کسی بھی احتجاج سے نمٹنے کے لیے قریبی چار مینار پر پہرہ دے رہے تھے۔ کچھ نوجوانوں نے چار مینار کی طرف جاتے ہوئے نعرے لگائے لیکن پولیس اور برادری کے بزرگوں نے انہیں تحمل سے کام لینے اور پرامن طریقے سے گھر لوٹنے کا مشورہ دیا۔
قبل ازیں حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی اور دیگر مسلم رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں سے گھروں کے قریب کی مساجد میں نماز ادا کرنے کی اپیل کی تھی،جس کا خاص اثر دیکھنے کو ملا کیونکہ اس جمعہ کو مکہ مسجد میں نماز ادا کرنے والوں کی تعداد میں کمی نظر آئی۔
ذہن نشیں رہے کہ بی جے پی کے معطل رکن اسمبلی راجا سنگھ کے پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر متوقع مظاہروں کے پیش نظر فرقہ وارانہ طور پر حساس پرانے شہر میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کے اہلکاروں سمیت 4000 سے زیادہ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم، نماز جمعہ سے ایک دن قبل راجا سنگھ کی گرفتاری نے صورتحال کو پرسکون کر دیا۔ ایم ایل اے کو حراست میں لیا گیا ہے اور احتیاطی حراست قانون کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے۔ کچھ نمازیوں نے ایم ایل اے کے خلاف توہین آمیز ویڈیوز کے لیے سخت کارروائی کرنے پر ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے چار مینار کے اطراف سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے تھے۔ لوگوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کے لیے تاریخی یادگار کے گرد رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی تھیں۔ پولیس نے واضح کیا تھا کہ احتجاج اور ریلیوں کی اجازت نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (جنوبی زون) سائی چیتنیا نے چار مینار پر سیکورٹی انتظامات کا معائنہ کیا تھا۔ شہر میں ابھی بھی پولس کی اضافی نفری جگہ جگہ مستعد دکھائی دے رہی ہے۔