ہندو تنظیموں کی درخواست پر سماعت ہوگی جس میں اس عبادت گاہ کے سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے
منگلورو(یو این آئی) کرناٹک کے منگلورو میں تیسری ایڈیشنل سول کورٹ نے بدھ کو ملالی مسجد کی درخواست کو خارج کر دیا، جس میں ہندو تنظیموں کی طرف سے دائر اصل مقدمہ کی پائیداری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے مسجد کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہندو تنظیموں نے کہا ہے کہ اس سال اپریل میں مسجد کی تزئین و آرائش کے دوران ایک ہندو مندر جیسا ڈھانچہ ملا تھا۔
ملالی مسجد مینجمنٹ کمیٹی نے اصل مقدمے کی پائیداری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے کی سماعت وقف ایکٹ کے مطابق وقف ٹریبونل کے ذریعہ کی جانی چاہئے کیونکہ یہ مسجد وقف بورڈ کی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مسجد کے وکلاء کی اس معاملہ کی سماعت وقف ٹریبونل کے ذریعہ کرائے جانے کی دلیل خارج کردی۔
عدالت کا فیصلہ وارانسی، اترپردیش کی ایک عدالت کے خطوط پر ہے، جس نے گیان واپی مسجد کی جانب سے وقف ایکٹ کے ذریعے دائر کیے گئے مقدمے پر پابندی نہیں لگائی تھی، کیونکہ مدعی (مسجد کے اندر نماز پڑھنے کی اجازت مانگنے والی پانچ خواتین) غیر مسلم ہیں اور متنازعہ جائیداد پر بنائے گئے مبینہ وقف کے لیے اجنبی ہیں۔
خیال ر ہے کہ کرناٹک میں ملالی مسجد کی بحالی کے دوران ہندو مندر جیسا ڈھانچہ ملنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو تنظیموں نے عدالت کے مقرر کردہ کمشنر کے ذریعے سروے کا مطالبہ کیا۔
مسٹر ٹی اے دھننجے اور مسٹر بی اے منوج کمار نے تھرڈ ایڈیشنل سول کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں مسجد کے سروے کی مانگ کی گئی تھی۔