لندن(ایجنسیاں):برطانوی خاتون وزیر سویلا پرورما کی رشی سوناک کی سربراہی میں نئی حکومت میں واپسی سے تنازعہ کی نئی لہر چھڑ گئی۔خاتون وزیر داخلہ کے ایک بیان پر اس وقت تنقید چھڑ گئی جب انہوں نے تارکین وطن کو چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل پر عبور کرنے کو ’حملہ‘ قرار دیا۔مانسٹن ہوائی اڈے پرجس میں 1600 افراد کی گنجائش ہے میں تقریباً 4,000 پناہ گزینوں کے گھسنے پر بات کرتے ہوئے خاتون وزیر نے کہا کہ تارکین وطن 24 گھنٹے سے زیادہ نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے پناہ گزینوں کی آمد کو برطانیہ پرچڑھائی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام پناہ گزینوں کو پناہ دینا نا ممکن ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک میں "غیر قانونی امیگریشن قابو سے باہر ہے”۔ ہاؤس آف کامنز کوبریفنگ دیتے ہوئے خاتون وزیرنے بتایا کہ جنوبی ساحل کو ایک حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سال اب تک 40,000 تارکین وطن پہنچے ہیں، جو پچھلے سال 2021 کی شرح سے دوگنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ "آئیے سب یہ دکھاوا کرنا چھوڑ دیں کہ مصیبت میں پناہ گزین ہیں۔ انہیں کوئی مسئلہ نہیں۔ حالانکہ وہ جانتی ہیں کہ جنوبی ساحل سے کشتیوں میں آنے والوں میں سے زیادہ تر افغانستان، عراق اور دیگر بحرانی ممالک سے آنے والے تارکین وطن ہیں۔انہیں برطانوی قانون سازوں کے سخت الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا جنہوں نے الزام عاید کیا کہ خاتون وزیرنے قانونی ہدایات کو نظر انداز کیا یا مانسٹن ہوائی اڈے پر چینل تارکین وطن کے لیے مرکزی پناہ گزین پروسیسنگ سینٹر میں دائمی بھیڑ سے نمٹنے کے لیے ہوٹلوں کو استعمال کرنے کے منصوبوں کو روک دیا۔
رکن پارلیمنٹ امیگریشن منسٹر رابرٹ جینرک نے خود کو ان کے الفاظ لا تعلق کرنے کا اعلان کیا۔ کل منگل کوانہوں نے کہا کہ ہمارے جیسے کاروبار میں آپ کو اپنے الفاظ کا انتخاب بہت احتیاط سے کرنا ہوگا۔انہوں نے اسکائی نیوز کو بتایا ان لوگوں کو کبھی شیطان نہیں بنائے گا جو بہتر زندگی کی تلاش میں ان کے ملک میں آئے تھے۔سوناک جنہوں نے گذشتہ ہفتے عہدہ سنبھالنے کے بعد بریورمین کو وزیر داخلہ کا قلم دان سونپا تھا نے منگل کو اپنی کابینہ کو بتایا کہ برطانیہ ہمیشہ ایک خوش آئند اور ہمدرد ملک رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ غیر قانونی کشتیوں پر برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔