لکھنؤ(یواین آئی) آئندہ لوک سبھا انتخابات تنہا لڑنے کے لئے کیڈروں کو تیا ررہنے کی ہدایت دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ مرکز و اترپردیش حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور طرز عمل کی وجہ عام انتخابات میں کثیر جہتی مقابلہ ہونے کے قوی امکانات ہیں جس میں بی ایس پی کا کردار اہم ہونے والا ہے۔
اترپردیش اور اتراکھنڈ میں پارٹی کی تیاریوں کا جائزہ میٹنگ میں مایاوتی نے جمعرات کو کہا کہ ملک اور یوپی سمیت مختلف ریاستوں کی تنگ نظر، ذات وادی اور عوام مخالف پالیسیوں اور طرز عمل کی وجہ سے سیاسی حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اور ایسے میں کسی ایک پارٹی کا رسوخ نہ ہوکر کثیر جہتی مقابلے کا راستہ لوگ اختیار کرنے کو بے چین نظر آرہے ہیں۔ ایسے میں لوک سبھا کا اگلا عام الیکشن دلچسپ، وسیع تر عوامی اور قومی مفاد میں ہونے کا قوی امکان ہے، جس میں بی ایس پی کا رول اہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پارٹی کو وقتاً فوقتاً دی گئی ہدایات کے مطابق دیانتداری اور خلوص سے کام کر کے اچھے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔اگر ایسا ہوتا ہے تو بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی ‘خود احترامی اور عزت نفس کی تحریک’ نہ صرف اتر پردیش میں بلکہ پورے ملک میں اور تمام غریبوں، محروموں، استحصال زدہ اور مظلوموں بالخصوص دلتوں اور قبائلیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے ساتھ ساتھ مذہبی اقلیتوں میں خاص کر مسلم سماج کے کروڑوں لوگوں کو ظلم۔ زیادتی، انتقام، تفریق و دوسرے درجے کے شہریوں کی طرح کے سرکاری رویہ سے نجات مل جائے گی۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ اس کے لئے مخالف پارٹیوں اور ان کی حکومت کے سام ، دام ، ڈنڈ ، بھید وغیرہ سبھی قسم کے ہتھکنڈوں کو اپنی بہوجن ایکتا اور اتحاد اور اقتدار کی ماسٹرکنجی حاصل کرنے کی اپنی چاہ کو ٹھوس جمہوری مضبوطی فراہم کرنا ضروری ہوگا۔ جو بہوجن سماج کے لئے مشکل کام نہیں ہے۔ کیونکہ ایسا انہوں نے خاص کر یوی میں متعدد بر کر کے ملک کو دکھایا ہے۔
خطاب سے پہلے مایاوتی نے پارٹی کی پچھلی میٹنگ میں دیے گئے اہم رہنما خطوط کے زمینی سطح پر عمل آوری کی ضلع اور ڈویژن وار جائزہ رپورٹ لینے کے بعد ان پر عمل آوری میں موجود خامیوں کو دور کرتے ہوئے آگے بڑھنے کے لیے نئی ہدایات جاری کیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ ریاستوں میں اسمبلی عام انتخابات کے بعد لوک سبھا کے لیے ماحول پھر سے گرم ہونا شروع ہو گیا ہے اور ایک نیا جوش و خروش بھی شروع ہو گیا ہے۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ اس بار اس پروگرام میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت اب مغربی یوپی کے چھ ڈویژنوں اور آگرہ، علی گڑھ، بریلی، مراد آباد، میرٹھ اور سہارنپور ڈویژنوں کے لوگ نوئیڈا میں بی ایس پی کی حکومت کے ذریعہ دہلی یوپی سرحد پر تعمیر شاندار”راشٹریہ دلت پرینا استھل و گرین گارڈن’ میں پوری اجتماعیت کے ساتھ اپنے مسیحا بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کو کافی متاثر اندار میں گلہائے عقدیت یش کریں گے۔ جبکہ یو پی کے بقیہ 12 ڈویژنوں میں پارٹی کے لوگ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر سماجک پریورتن استھل پرانگ میں واقع امبیڈکر اسمارک میں اپنے مسیحاد کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزی ۔ روزگار، سڑک، بجلی، پانی ، تعلیم ترقی، سکھ دکھ، خوشحالی کے اچھے دن کو ترستے اترپردیش کے لوگ 25 کروڑ لوگوں کے زندگی میں چھائی غربت، بے روزگاری ، پچھڑے پن، ہجرت کے دکھ بھری زندگی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بی جے پی، ایس پی اور کانگریس کی طرح اپنے کام کے بل بوتے پر عوام سے ووٹ مانگنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اس لیے اسے پھر سے تنگ، اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے مسائل کا سہارا لینے کی ضرورت ہے۔ جس سے بہوجن سماج کے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہے۔