تل ابیب (یو این آئی)اسرائیل میں جہاں غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے حوالے سے سیاسی اور سیکیورٹی اداروں میں تناؤ انتہائی سطح پر ہے، وہیں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو سیکیورٹی میٹنگز میں شرکت سے روک دیا ہے۔اسرائیل کے "چینل 12” ٹیلی ویژن کی خبر کے مطابق نیتن یاہو نے موساد کے سربراہ برنیہ کو غزہ کے تنازعات کے حوالے سے ہونے والی سیکورٹی میٹنگ میں شرکت سے کم از کم دو بار روکا ہے۔ترک میڈیا کے مطابق خبر میں بتایا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزیر دفاع یاوف گیلنٹ کو موساد کے سربراہ برنیہ کے ساتھ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے معاملے پر بات کرنے سے روک دیا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے اس سے قبل خبر دی تھی کہ قیدیوں کے تبادلے کے نئے معاہدے پر بات چیت کے لیے برنیہ کے دورہ قطر کو نیتن یاہو نے روک دیا تھا۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں اور سیاسی اور سیکورٹی اداروں میں اعلیٰ ترین سطح پر کشیدگی، خاص طور پر قیدیوں سے متعلق مسائل کے بارے میں خبریں ملکی میڈیا میں کثرت سے نمایاں ہوتی رہتی ہیں۔ادھر دوسری جانب یہ بھی خبر ہے کہ اسرائیل قومی اسمبلی میں غزّہ کے اسرائیلی یرغمالیوں کے موضوع پر منعقدہ نشست میں، یرغمالیوں کے عزیزواقارب نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔نشست سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا ہے کہ” اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لئے ہر کوشش کے باوجود کامیابی کے لئے عسکری آپریشن کی ضرورت ہے۔ ہم کوشش کرنا ترک نہیں کریں گے لیکن ہمیں وقت درکار ہے”۔نیتن یاہو کے خطاب کے دوران اسمبلی میں موجود ایک یرغمالی کے عزیز نے چِلّا کر کہا کہ "ہمارے پاس کوئی وقت نہیں ہے”۔ اس کے بعد دیگر یرغمالیوں کے عزیزوں نے بھی یرغمالیوں کی فوری واپسی کے لئے نعرے لگا کر نیتن یاہو کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔اسرائیلی یرغمالیوں کے عزیزوں نے ” اگر یرغمالی تمہارا بھائی ہوتا؟” اور "اگر یرغمالی تمہارا باپ ہوتا؟” کی تحریروں والے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔