نئی دہلی(پریس ریلیز) : مائنارٹی میڈیا سینٹر کی جانب سے معروف سماجی کارکن حافظ جاوید کی رہائش گاہ دریا گنج پرانی دہلی میں مہمان شاعر نواب بہار سنبھلی اور روشن نظامی چندوسی کے اعزاز میں ایک شاندار شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت دہلی و لکھنؤ دبستان ادب پہچان قائم رکھنے والے بزرگ شاعر سلیم شیرازی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض طنز و مزاح کے ابھرتے ہوئے شاعر محمد انس فیضی نے انجام دیے۔اس موقع پر دہلی حج کمیٹی کے نو منتخب رکن حاجی محمد سعد کی رسم پگڑی بھی ادا کی گئی اور انھیں مبارکباد بھی پیش کی گئی ۔ نشست میں پڑھے گئے کلام کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں
سنگ باری ترا مفہوم بدل جاتا ہے
ہم جو بھولے سے کبھی سر کو جھکا لیتے ہیں
سلیم شیرازی
میری آنکھوں میں آ گیا سورج
آسماں کا ہنر تمام ہوا
منیر ہمدم
آپ کے ظلم و ستم کم نہیں ہونے پاتے
پھر بھی ہم آپ سے برہم نہیں ہونے پاتے
نواب بہار سنبھلی
نہ جانے کتنی ہی سانسوں نے زخم کھائے ہیں
اک آئینہ سے ہوا آر پار کرتے ہوئے
ارشد ندیم
اسے ہم پر تو دیتے ہیں مگر اڑنے نہیں دیتے
ہماری بیٹی بلبل ہے مگر پنجرے میں رہتی ہے
ڈاکٹر رحمن مصور
میں آج بیٹھ گیا اک کمہار کے پہلو
یہ جاننے کے لیے کس طرح بنا ہوں میں
ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی
ذرا سی دیر کو تم اپنی آنکھیں دے دو مجھے
یہ دیکھنا ہے کہ میں تم کو کیسا لگتا ہے
معین شاداب
ظلم پہ ظلم مرے یار تو سہتا کیوں ہے
اتنا بزدل ہے تو اس ملک میں رہتا کیوں ہے
روشن نظامی
باہر سے وار کرتا تو مرتا فقط بدن
دل میں اتر کے روح کا بھی قتل کر دیا
راجیو ریاض پرتاپگڑھی
یوں سنبھالے ہوئے ہیں ہم غم کو
پھول رکھتا ہے جیسے شبنم کو
جاوید مشیری
اداس ہیں جو حسین چہرے
میں ان کو ہنسنا سکھا رہا ہوں
محمد انس فیضی
تمام جسم روانی پہ بوجھ ہو جاتا
نہ تیرتا تو میں پانی پہ بوجھ ہو جاتا
ساون شکلا
خراب حال ہے خستہ لباس ہے جس کا
وہ اک ملنگ کئی مفتیوں پہ بھاری ہے
عمران راہی
یقین کر کہ ترے غم شناس ہم بھی ہیں
اداس دیکھ کے تجھ کو اداس ہم بھی ہیں
شاکر دہلوی
کیا خبر کون سا کب خواب شجر ہو جائے
خواب یہ سوچ کے ہم روز نئے بوتے ہیں
جاوید نیازی