پٹنہ، 27 مئی (یو این آئی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر امیر اور غریب کے درمیان تفریق کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ مسٹر مودی نے دونوں طبقوں کے لیے دوہرا معیار اپنایا اور ان کے لیے مختلف پالیسیاں بنائیں، جس کی وجہ سے امیر اور غریبوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا، جس سے امیر اور امیر اور غریب اور غریب ہوتا چلا گیا۔
پاٹلی پتر لوک سبھا حلقہ کے پالی گنج میں پیر کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے امیدوار کے حق میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کی تمام پالیسیاں اڈانی جیسے 22 امیر لوگوں کے لیے ہیں، جن کے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کر دیے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی کے دور اقتدار میں سماج کے غریب طبقے کو نظر انداز کیا گیا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس کے برعکس اگر انڈیا اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو وہ کروڑوں لوگوں کو ” لکھ پتی” بنا دے گا اور فوری طور پر مہالکشمی یوجنا شروع کرے گا، جس کے تحت غریب خاندانوں کی فہرست تیار کی جائے گی اور ہر خاندان سے ایک خاتون کو 8500 روپے ماہانہ شرح سے ایک لاکھ روپے دی جائے گی۔ انہوں نے اسے ایک انقلابی اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غریب خاندان کے غربت کی لکیر سے باہر آنے تک یہ رقم استفادہ کنندہ خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست منتقل کی جائے گی۔
مودی حکومت پر آئین کو تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ انڈیا اتحاد یہاں کے غریب، کسان، مزدور اور مظلوم طبقہ آئین کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا ہے اور کوئی طاقت اسے کبھی نہیں بدل سکتی۔کانگریس لیڈر نے اگنی ویر اسکیم کو لے کر الزام لگایا اور کہا کہ مودی حکومت نے فوجیوں کو مزدور بنا دیا ہے۔ انڈیا مخلوط حکومت بننے پر اگنی ویر اسکیم منسوخ کر دی جائے گی۔ اگر وہ مرکز میں اقتدار میں آتے ہیں تو انہوں نے کم از کم امدادی قیمت کے نفاذ اور کسانوں کے قرض معاف کرنے کا بھی اعلان کیا۔مسٹر راہل گاندھی نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے آر جے ڈی امیدوار میسا بھارتی کے حق میں ان کے بہتر مستقبل کے لیے ووٹ دیں۔