نئی دہلی (یو این آئی) صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے آج (7 نومبر 2023 کو ) اتراکھنڈ کے پنت نگر میں گووند بلبھ پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی کے 35ویں کانووکیشن سے خطاب کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ گووند بلبھ پنت یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی کا قیام ملک میں زرعی تعلیم کو فروغ دینے اور زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کیا گیا تھا۔ اپنے قیام سے لے کر اب تک یہ زرعی تعلیم، تحقیق اور ترقی کا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11000 ایکڑ رقبے پر پھیلی یہ دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر نارمن بورلاگ نے پنت نگر یونیورسٹی کو ‘سبز انقلاب کا منبع قرار دیا ہے۔ اس یونیورسٹی میں نارمن بورلاگ کی تیار کردہ میکسیکن گندم کی اقسام کا تجربہ کیا گیا۔ اس نے سبز انقلاب کی کامیابی میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ زرعی شعبے سے وابستہ ہر شخص ’پنت نگر بیج‘ کے بارے میں جانتا ہے۔ پنت نگر یونیورسٹی میں تیار کردہ بیجوں کا استعمال ملک بھر کے کسان فصل کے معیار اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پنت نگر یونیورسٹی ملک کے زرعی شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ زرعی ترقی کے لیے زراعت کے شعبے میں ہونے والی تحقیق کو کسانوں تک پہنچانا ضروری ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ یونیورسٹی مختلف موسمیاتی، لچکدار ٹیکنالوجیز کے ذریعے دیہی برادری کی مدد کر رہی ہے۔
President Droupadi Murmu graced 35th convocation of Govind Ballabh Pant University of Agriculture & Technology at Pantnagar, Uttarakhand. The President said that educational institutions should produce industry ready graduates who can create employment and compete in the… pic.twitter.com/hKOWCowb5E
— President of India (@rashtrapatibhvn) November 7, 2023
محترمہ مرمو نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی نظام کو عالمی سطح پر ہونے والی تکنیکی، اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو انڈسٹری کے لیے گریجویٹس تیار کرنے چاہئیں جو روزگار پیدا کر سکیں اور ٹیکنالوجی سے چلنے والی دنیا میں مقابلہ کر سکیں۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ آج دنیا موسمیاتی تبدیلیوں اور مٹی کے انحطاط جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ماحول دوست کھانے کی عادت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے محققین، سائنسدان اور فیکلٹی ممبران ہماری خوراک کی عادات میں باجرے کو ترجیح دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے فصل کے انتظام، نینو ٹیکنالوجی، آرگینک فارمنگ وغیرہ کے ذریعے زراعت میں ڈیجیٹل حل شروع کرنے کے لیے پنت نگر یونیورسٹی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آرٹی فشیئل انٹلیجنس کے استعمال کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔ اسے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس یونیورسٹی نے اپنا زرعی ڈرون تیار کیا ہے جو چند منٹوں میں کئی ہیکٹر اراضی پر اسپرے کرسکتا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کے فوائد جلد کسانوں تک پہنچیں گے۔