کرود ( یو این آئی ) کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سہارا قیمت پر دھان کی خریداری کے سلسلے میں کسانوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔آج یہاں ایک بڑی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی چھتیس گڑھ میں امدادی قیمت پر دھان کی خریداری مرکزی حکومت کے بارے میں بیان دے رہے ہیں۔ اگر مرکزی حکومت دھان خرید رہی ہے تو اتر پردیش اوربی جے پی کی حکومت والی دیگر ریاستوں میں کسانوں کو 1200-1400 روپے میں دھان بیچنے کی کیا ضرورت ہے۔ پھر وزیراعظم مودی کے اپنے حلقہ وارانسی میں کسان 1200-1400 روپے میں دھان بیچنے پر کیوں مجبور ہیں؟انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ ریاستی کانگریس حکومت چھتیس گڑھ میں دھان خرید رہی ہے۔
छत्तीसगढ़ के किसान, आदिवासी, दलित, पिछड़े, गरीब, मध्यवर्ग समेत पूरे राज्य की जनता ने तय किया है कि कांग्रेस की सरकार भारी बहुमत से वापसी करेगी।
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) November 7, 2023
आज प्रदेश के कुरुद में विशाल जनसभा को संबोधित किया। pic.twitter.com/YDaIynhFWL
انہوں نے مذہب اور ذات پات کے نام پر گمراہ کرنے والوں سے عوام کو ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران جذبات کو بھڑکا کر ووٹ مانگنے والے آپ کا کچھ بھلا نہیں کرسکتے۔ چھتیس گڑھ وہ ریاست ہے جو ملک میں دھان کی سب سے زیادہ قیمت دیتی ہے اور اس میں بے روزگاری کی شرح سب سے کم ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کی حالت بہت خراب ہے، مدھیہ پردیش میں ان کی حکومت نے ساڑھے تین برسوں میں صرف 21 نوکریاں فراہم کی ہیں۔
کانگریس کے چھتیس گڑھ کے انتخابی منشور کا حوالہ دیتے ہوئے نحترمہ پرینکا گاندھی نے کہا کہ پچھلی بار جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے ہوئے ہیں اور اس بار بھی کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس وعدے پورے کرنے کا ٹریک ریکارڈ ہے اور بی جے پی کے پاس وعدے کرنے اور پھر بھول جانے کا ٹریک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ووٹ لے کر وعدے بھول جاتے ہیں پتہ نہیں کس منہ سے دوبارہ ووٹ مانگنے جاتے ہیں۔ خواتین ریزرویشن سے متعلق قانون بنانے کے معاملے پر بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پر بہت ہنگامہ ہوا لیکن سچ یہ ہے کہ آئندہ 10 سال میں اس پر عملدرآمد نہیں ہونے والا ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے محترمہ پرینکا نے کہا کہ جب ہم خواتین کے ریزرویشن میں او بی سی کو ریزرویشن دینے کی بات کرتے ہیں تو وہ پیچھے ہٹ جاتی ہے ۔ مودی جی او بی سی کی بات کرتے رہتے ہیں لیکن ذات پر مبنی مردم شماری کے نام پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ بہار میں ہونے والی ذات پر مبنی مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 84 فیصد او بی سی، دلت اور قبائلی ہیں، تو کیا ان طبقات کو ہر علاقے میں اتنی نمائندگی مل رہی ہے؟ میڈیا ہاؤسز، بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر، ڈاکٹر انجینئر، سرکاری سیکرٹری اسی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی پر سرکاری جائیدادیں کوڑیوں کے بھاو اپنے صنعتکار دوستوں کو فروخت کرنے کا الزام لگایا۔