نئی دہلی، 28 مارچ (یو این آئی) کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو وزیر اعظم کے ریمارک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو جمہوریت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور آئین کو نقصان پہنچانے کے فن میں مہارت حاصل ہے۔مسٹر کھڑگے نے سوشل میڈیا ایکس پر کہا ’’مودی جی، ایک کے بعد ایک ادارے کو آپ کے ذریعہ ڈھمکایا جارہا ہے، اس لیے اپنے گناہوں کے لیے کانگریس پارٹی کو مورد الزام ٹھہرانا بند کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ آپ عدلیہ کی بات کر رہے ہیں۔ آپ آسانی سے بھول جاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججوں کو ایک بے مثال پریس کانفرنس کرنے اور جمہوریت کی پامالی کے خلاف خبردار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ آپ کے دور حکومت میں ہی ہوا۔مسٹر کھڑگے نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم نے راجیہ سبھا کے ججوں میں سے ایک کو نامزد کیا ہے اور وہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مغربی بنگال میں ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کو میدان میں اتاریں گے۔کانگریس صدر نے اپنی پوسٹ کے ذریعے وزیر اعظم سے پوچھا کہ نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن (این جے اے سی) کون لایا؟ اسے سپریم کورٹ نے کیوں روکا؟واضح رہے کہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ’’دوسروں کو ڈرانا اور دھمکانا کانگریس کا پرانا کلچر ہے‘‘۔ مسٹر مودی کا تبصرہ تقریباً 600 ممتاز وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو لکھے گئے ایک خط کے بعد آیا ، جس میں مفاد پرست گروپوں پر فکر ظاہر کی گئی ہے جو عدلیہ پر اپنی سالمیت کو کمزور کرنے کے لئے دبا ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔