انہوں نے نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی، چارلس ملک کے نئے بادشاہ ہوں گے
نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں بیلمورل میں وفات پا گئی ہیں۔ انھوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔ بی بی سی کی رپورٹ میں یہ اطلاع دی گئی ہے۔ ذہن نشیں رہے کہ جمعرات کو ان کی صحت کے حوالے سے تشویش ظاہر کیے جانے کے بعد ان کا خاندان اسکاٹ لینڈ میں ان کی رہائش گاہ پر جمع ہوا تھا۔
الزبتھ 1952 میں ملکہ بنی تھیں اور اپنے دور میں انھوں نے بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی دیکھی۔ان کی موت کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے اور سابق پرنس آف ویلز چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ اور دولتِ مشترکہ میں شامل 14 ممالک کے سربراہ ہوں گے۔ایک بیان میں شاہ چارلس نے کہا کہ ‘میری محبوب والدہ ملکہ معظمہ کی موت میرے اور میرے تمام اہلخانہ کے لیے انتہائی شدید اداسی کا لمحہ ہے۔’
بیان میں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ‘ہم ایک محبوب حکمران اور بہت زیادہ پیار کرنے والی ماں کی وفات کا غم منا رہے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ ان کی موت کا نقصان پورے ملک اور دولتِ مشترکہ کے علاوہ دنیا میں لاتعداد لوگ محسوس کریں گے۔’
شاہ چارلس کا کہنا ہے کہ غم اور تبدیلی کے اس دور میں ان کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے یہ بات باعثِ سکون ہے کہ ملکہ کو کس احترام اور پیار سے یاد کیا جا رہا ہے۔ چارلس سوم جمعے کو بیلمورل سے لندن پہنچ رہے ہیں اور آج ہی شام ان کا قوم سے خطاب بھی متوقع ہے۔
بکنگھم پیلس نے اعلان کیا ہے کہ شاہی خاندان جمعے سے جنازے کے سات دن بعد تک حالتِ سوگ میں رہے گا۔ ایک بیان میں بکنگھم پیلس کی جانب سے کہا گیا: ‘ملکہ عالیہ کی وفات کے بعد بادشاہِ معظم کی خواہش ہے کہ اب سے لے کر ملکہ کے جنازے کے سات دن بعد تک شاہی سطح پر سوگ منایا جائے۔’
شاہی سوگ ‘شاہی خاندان، شاہی گھرانے کا عملہ، اور باقاعدہ ذمہ داریاں نبھانے والے شاہی گھرانے کے نمائندگان، اور تقریباتی فرائض انجام دینے والے سپاہی’ منائیں گے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے بھی جمعے کو ایک علیحدہ قومی سوگ کا اعلان کیا جائے گا۔
برطانیہ کی وزیرِ اعظم لز ٹرس جنھیں منگل کو ملکہ الزبتھ نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا، نے کہا ہے کہ ملکہ نے ’ہمیں وہ استحکام اور طاقت عطا کی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔‘
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ چارلس اب شاہ چارلس سوم کے نام سے جانے جائیں گے۔
نئے بادشاہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ہم ان کو اپنی وفاداری اور خلوص کا یقین دلاتے ہیں، بلکل اسی طرح جیسے ان کی والدہ نے اتنے عرصے تک بہت کچھ وقف کیا۔‘
’الزبتھ دوم کے زمانے کے گزر جانے کے بعد ہم اپنے عظیم ملک کی شاندار تاریخ کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جیسا کہ ملکہ چاہتی ہوں گی، ان الفاظ کے ساتھ کہ خدا بادشاہ کو محفوظ رکھے۔‘
آرچ بشپ کینٹبری جسٹن ویلبی، جو چرچ آف انگلینڈ کے روحانی سربراہ ہیں جس کی سپریم گورنر ملکہ تھیں، نے شدید غم کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی ’دعائیں بادشاہ اور شاہی خاندان کے ساتھ ہیں۔‘
ملکہ الزبتھ دوم کے دورِ حکمرانی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کفایت شعاری کی مہم، برطانوی راج کی کامن ویلتھ میں تبدیلی، سرد جنگ کا خاتمہ اور برطانیہ کا یورپی یونین میں جانا اور نکلنا سب شامل ہیں۔
اس دوران برطانیہ میں 15 وزرائے اعظم آئے جن میں سب سے پہلے ونسٹن چرچل تھے جو سنہ 1874 میں پیدا ہوئے جبکہ برطانیہ کی موجودہ وزیر اعظم لز ٹرس، جنھیں رواں ہفتے ملکہ نے تعینات کیا، اس کے 101 سال بعد 1975 میں پیدا ہوئیں۔ اپنے دورِ حکمرانی کے دوران انھوں نے وزرائے اعظم کے ساتھ ہفتہ وار بات چیت کی۔
الزبتھ دوم کی وفات کے اعلان پر برطانوی وقت کے مطابق چھ بج کر 30 منٹ پر یونین جیک سرنگوں کر دیا گیا۔ لندن میں شہریوں کا ہجوم بکنگھم پیلس کی جانب سے ملکہ کی صحت کے بارے میں اطلاعات کا منتظر تھا اور ان کی موت کے اعلان پر لوگ آبدیدہ ہو گئے۔
ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے مے فیئر میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا پورا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈزر رکھا گیا تھا۔ اس وقت بہت کم لوگ یہ پیشگوئی کر سکتے تھے کہ وہ برطانیہ کی حکمراں بنیں گی۔
تاہم ستمبر 1936 میں جب ان کے تایا ایڈورڈ ہشتم نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر کے دو بار کی طلاق یافتہ امریکی شہری والس سمپسن سے شادی کی تو الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ تخت کی وارث بن گئیں۔












