واشنگٹن، 8 ستمبر (یو این آئی) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا میں رہائش گاہ سے ایف بی آئی کی جانب سے ضبط کی گئی خفیہ دستاویزات میں سے ایک دستاویز میں ایک غیر ملک کی جوہری صلاحیتوں اور فوجی طاقت کا ذکر بھی موجود ہے ۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس کیس سے باخبر نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مار-اے -لاگو رہائش گاہ سے ملنے والی کچھ دستاویزات اس قدر کلاسیفائڈ ہیں کہ ان تک صرف صدر، کابینہ یا کابینہ کے قریبی عہدے دار ہی دوسرے سرکاری افسران کو ان تک رسائی کی اجازت دے سکیں۔اخبار نے اس ملک کا نام نہیں بتایا جس کی دفاعی اور جوہری صلاحیتوں کا دستاویز میں ذکر کیا گیا ہے ۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس طرح کی دستاویزات کو عام ٹاپ سیکرٹ کلیئرنس کے بجائے نیڈ ٹو نو کی بنیاد پر خصوصی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے ۔رپورٹ میں اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں کہ سابق صدر کی رہائش گاہ جو پرائیویٹ ممبرز کلب کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے ، وہاں انتہائی حساس قسم کی دستاویزات کہاں سے ملیں یا کس قسم کے حفاظتی انتظامات کے تحت رکھی گئیں تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑھتے ہوئے قانونی دباو کا سامنا ہے جب کہ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اعلیٰ خفیہ دستاویزات کو ممکنہ طور پر چھپایا گیا تھا تاکہ سابق صدر کی جانب سے خفیہ معلومات کے ممکنہ غلط استعمال کے حوالے سے ایف بی آئی کی جاری تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی جاسکیں۔
ایک عدالت کی آفیشنل فائلنگ میں کہا گیا ہے کہ جب ایف بی آئی ایجنٹوں نے 8 اگست کو مار-اے -لاگو ریزورٹ کی تلاشی لی تو انہیں وہاں مواد اس قدر حساس دستاویزات ملیں کہ ایف بی آئی کے انسداد انٹیلی جنس اہلکاروں اور ڈی او جے کے وکیلوں کو بھی کچھ دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت دینے سے پہلے اضافی منظوری کی ضرورت تھی۔
ایف بی آئی کا ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ پر چھاپہ انتہائی کلاسیفائڈ ریکارڈز کے جائزے کے بعد سامنے آیا تھا جب کہ سابق صدر نے کئی ماہ کی پس و پیش کے بعد نیشنل آرکائیوز اور ریکارڈز انتظامیہ کو جنوری میں دستاویزات حوالے کی تھیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کو جنوری 2021 میں وائٹ ہاوس سے جانے کے بعد سرکاری ریکارڈز ختم کرنے کے الزامات پر تحقیقات کا سامنا ہے ، جن میں سے چندانتہائی کلاسیفائیڈ تھیں، جنہیں پام بیچ میں واقع اپنی مار-اے -لاگو اسٹیٹ میں اپنے گھر میں رکھا گیا تھا۔
چھاپے کے دوران ایف بی آئی نے تقریباً 33 ڈبے برآمد کیے تھے ، جن میں 11 ہزار سے زائد سرکاری ریکارڈ اور تصاویر تھیں، جنہیں کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا تھا۔ملنے والے ریکارڈز میں 90 خالی فولڈرز بھی تھے جن میں سے 48 کو کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا تھا، یہ واضح نہیں ہے کہ فولڈرز کیوں خالی تھے ، کیا ان میں موجود ریکارڈ غائب کردیا گیا تھا۔ایف بی آئی کی جانب سے مزید دستاویزات طلب کیے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے بالآخر اضافی 38 خفیہ دستاویزات فراہم کرتے ہوئے ’حلفیہ سرٹیفیکیٹ‘فراہم کیا کہ انہوں نے تمام مواد فراہم کردیا ہے ۔لیکن ایف بی آئی متعدد ثبوت سامنے لائی جن میں دکھایا گیا کہ خفیہ دستاویزات مار-اے -لاگو میں موجود ہیں۔