شملہ (یو این آئی) ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات کے دوران بغاوت کے معاملے میں کانگریس کی پوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی سے بہتر ہے جہاں پارٹی کے 10 باغی امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جبکہ بی جے پی کے 17-18 باغی لیڈر پارٹی کے لیے پریشانی کھڑی کررہے ہیں۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے آخری دن منگل کو ریاست میں کئی ناراض امیدواروں نے بغاوت کردی۔ ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض کانگریس کے 10 باغی امیدواروں نے با اختیار امیدواروں کے خلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔
کانگریس کے پاس ناراض لیڈروں کو منانے کے لیے 29 اکتوبر تک کا وقت ہے۔ کانگریس کو سب سے بڑا دھچکا سابق وزیر اعلی ویربھدر سنگھ کے رام پور میں لگا جہاں کانگریس کے کونسلر وشویشور لال باغی ہو گئے ہیں۔ بی جے پی کے نوجوان لیڈر کول نیگی کو میدان میں اتارنے کی وجہ سے کانگریس ایم ایل اے نند لال کو سہ رخی مقابلہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں چوپال رجنیش میں ڈاکٹر سبھاش منگلیٹ بھی باغی ہو گئے ہیں۔ منگلیٹ نے کاغذات نامزدگی داخل کر کے اس مقابلے کو سہ رخی بنا دیا ہے۔ کانگڑا ضلع کے سُلہ اسمبلی حلقہ سے سابق ایم ایل اے جگجیون پال نے بھی پارٹی کے باضابطہ امیدوار جگدیش سپیا کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔
تھیوگ میں، دو باغیوں، وجے پال کھاچی اور اندو ورما نے آزاد امیدواروں کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے۔ اگرچہ اندو ورما نے صرف دو ماہ قبل کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی، لیکن وجے پال کھاچی کی بغاوت کانگریس امیدوار کلدیپ راٹھور کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ کانگریس اعلی کمان نے سابق ایم ایل اے گنگو رام مسافر کو ٹکٹ نہیں دیا، اس لیے وہ بھی حکمراں بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ بی جے پی کو ریاست میں 17 سے 18 سیٹوں پر بغاوت کا سامنا ہے۔